کورونا :ہم امریکا سے 36دن پیچھے ،پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت

Last Updated On 24 April,2020 09:21 am

لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) کورونا کے حوالے سے شائع ہونیوالی رپورٹس اور پاکستان میں ڈاکٹرز کی جانب سے پیش کئے جانے والے تحفظات نہایت خطرناک ہیں، پاکستان کا جب امریکا میں ہونے والی تباہ کاریوں سے موازنہ کیا جاتا ہے تو صورتحال بہت پریشان کن نظر آتی ہے، امریکا نے کورنا کے اثرات کو سنجیدگی سے نہ لیا اور جب یہ وائرس ظاہر ہونا شرع ہوا تو یہ معیشت، معاشرت کو ڈھیر کرتا نظر آیا، مستند ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکا میں پہلا کیس 21 جنوری کو آیا جبکہ پاکستان میں کورونا کی پہلی تشخیص 26 فروری کو ہوئی،اس طرح پاکستان امریکہ سے 36 روز پیچھے ہے۔

اعداد و شمار دیکھیں تو آغاز میں امریکا اور پاکستان میں متاثرین اور اموات میں اضافہ ایک شرح سے ہوا بعد ازاں امریکا میں 10 روز ایسے آئے کہ تعداد میں ہولناک اضافہ ہوا اور اموات سینکڑوں سے ہزاروں میں تبدیل ہو گئیں، اب اموات کی تعداد 9 ہزار کو کراس کر رہی ہے لہٰذا یہ تشویشناک مرحلہ پاکستان میں بھی آ سکتا ہے اس حوالے سے ڈاکٹرز شدید پریشانی سے دو چار ہیں، چین کا کہنا ہے کہ پاکستان صرف اس صورت میں بچ سکتا ہے جب وہ احتیاط کیلئے تمام ممکنہ اقدامات بروئے کار لائے، خصوصاً سماجی میل جول پر پابندی ہو اور عوام کی اکثریت خود کو گھروں تک محدود کرے، تاہم یہاں مذکورہ صورتحال نظر نہیں آ رہی، شہروں، قصبوں کے مختلف علاقوں، گلیوں، محلوں میں ضروری اقدامات کی خلاف ورزی کا عمل جاری ہے۔

خود ہماری حکومتیں بھی کنفیوز دکھائی دے رہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ صرف نام کا لاک ڈاؤن ہے، عملاً نظر نہیں آ رہا۔ دیہات میں تو ابھی تک کورونا کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، بعض علما اور مذہبی حضرات بھی اسے کسی نیو ورلڈ آرڈر کا حصہ قرار دیتے رہے ہیں، آج جبکہ مسجد حرام، مسجد نبوی سمیت سعودی عرب کی تمام مساجد میں تراویح اور نمازوں پر پابندی ہے وہیں پاکستان میں ریاست اور حکومت نے علما اور خطبا حضرات کے دباؤ پر کمپرومائز کر تے ہوئے تراویح اور نماز کی مشروط اجازت دے دی ہے، اب تاجر بھی کاروبار کھولنے کیلئے دھمکیاں دیتے نظر آ رہے ہیں۔

حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اعلانات پر اکتفا نہ کرے بلکہ عملدرآمد کیلئے سنجیدہ اقدامات بھی کرے، حکومت کو لاک ڈاؤن کے حوالے سے پہلے عزم ظاہر کرنا ہوگا یہ جو بار بار نرمی کی بات کی جاتی ہے یہی لاک ڈاؤن پر اثر انداز ہوتی ہے، کورونا کھلا نہیں چھپا دشمن ہے لہٰذا یہی وقت ہے کہ حکومت اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور دیکھے کہ اسے کیا کرنا ہے جبکہ بحیثیت قوم ہم سب کو احتیاط کرنا ہے یہ نہ ہو کہ کورونا ہمارے گلے پڑ جائے اور سب کو بھگتنا پڑے۔