اسلام آباد: ( دنیا نیوز ) دنیا کے حساب سے دیکھا جائے تو ہمارے یہاں گندم سستی ہے۔ اگر انٹرنیشنل ویلیو دیکھی جائے تو اس وقت گندم 82 سے 84 روپے کلو بنتی ہے، ہم 70روپے کو بھی مہنگا سمجھتے ہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر امور اجناس نجیب بالا گام والا نے کہا گزشتہ سال بھی گندم کی ترسیل، اس کے نرخ اور تقسیم کا مسئلہ بنا تھا، اس سال بھی ہمارے ملک میں 24 ملین ٹن پیدا وار ہوئی ہے، ہم دنیا میں اس کی پیداوار کے حوالے سے چھٹے نمبر پر ہیں، اس مرتبہ صوبوں نے زیادہ گندم خرید ی ہے، جنوری میں گندم کی قیمت 45 روپے فی کلو تھی، ہمارا کاشتکار اب اسے 35 روپے پر بیچنے کیلئے راضی نہیں، حالانکہ اس وقت کاشتکار کو اپنا مال نکال دینا چاہیے، اگر اس کی خرید رک جائے گی تو قیمت بڑھ جائے گی، لیکن اس کے خراب ہونے کا خدشہ ہو گا، اس وقت بارڈرز کو بند کر دینا چاہیے، افغانستان کو گندم دینا ہمارا اخلاقی فرض ہے، اس کے علاوہ انہیں گوادر سے امپورٹ کرنے کی اجازت بھی دے دینی چاہیے تاکہ وہ دوسرے ملکوں سے بھی خرید سکیں، ٹریڈرز آٹا ذخیرہ اس لیے کرتے ہیں کہ ان کی پیداوار بڑھے اور ملز چلتی رہے، گندم نہ ہو تو پھر کوٹے کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا ذخیرہ کسان بھی رکھتا ہے تاکہ اس کی قیمت بڑھے، کسان کاٹن کے سیزن سے پہلے ہی گندم بیچ دیتا ہے، ہماری کرنسی گر رہی ہے، ہمیں چاہیے کہ گندم ستمبر سے پہلے ہی جولائی میں دے دیں، اس طرح مناسب وقت پر مناسب قیمت پر گندم بک جائے گی۔