اسلام آباد: (دنیا نیوز) چینی سکینڈل انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن سمیت 17 ملز مالکان نے چیلنج کر دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے کیس کی سماعت مقرر کر دی گئی، جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کیس سنیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن سمیت 17 ملز مالکان نے چینی سکینڈل انکوائری کمیشن کی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی، درخواست چیلنج کرنے والوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما جہانگیر ترین، سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کے صاحبزادے اور ق لیگی ایم این اے مونس الہٰی، وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کی ملز پٹیشنرز میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چینی بحران سکینڈل: وزیراعظم کی ہدایت پر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دی گئی
درخواستگزاروں نے اپنی درخواست میں وفاق، سیکرٹری داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو فریق بنایا گیا جبکہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب اور داخلہ شہزاد اکبر، ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء اور انکوائری کمیشن کےارکان فریقین میں شامل ہیں۔
درخواستگزاروں نے انکوائری کمیشن کی تشکیل، رپورٹ اور کابینہ سے منظوری کالعدم قراردینےکی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکوائری کمیشن کی تشکیل غیرقانونی تھی۔
چینی تحقیقاتی رپورٹ پر شوگرملزایسوسی ایشن نے ہائیکورٹ میں جواب جمع کرواتے ہوئے کہا کہ آف دی بک خریداری کا لگایاگیاالزام غیرمصدقہ ہے۔ گنے کی پیداوار اور کرشنگ میں فرق پہلی بارسامنےنہیں آیا۔
جواب میں مزید بتایا گیا کہ گڑ اور دیگر اشیاء میں استعمال گنے کی مقدار اتنی ہے کہ نظرانداز نہیں کی جاسکتی، کمیشن رپورٹ میں گڑکی مدمیں استعمال گنےکاذکرنہیں کیاگیا۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں 20سے 30 فیصدآف دی بک خریداری کاالزام مفروضوں پرمبنی ہے، صوبائی حکومت کاگنےکی پیداوار کا ریکارڈ 100 فیصد درست نہیں، رپورٹ کےمطابق چینی دسمبر 2018 میں 55.99 روپے کلو تھی، چینی جنوری 2020 میں 76.64 روپے کلو ہو گئی۔ریکارڈکاجائزہ لینےسےپتہ چلتاہےچینی سستی مہنگی ہوتی رہتی ہے، کمیشن نے 2سال میں دیگر اشیاکی قیمتیں بڑھنےکاذکرنہیں کیا۔
دوسری طرف چینی انکوائری کمیشن کیخلاف پاکستان ملز ایسوسی ایشن کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی، یہ سماعت جمعرات کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کریں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔
فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گی جب کہ مسابقتی کمیشن 90 روز میں چینی کےکاروبار میں گٹھ جوڑکی تحقیقات کرےگا اور اسٹیٹ بینک کو بھی ایسے معاملات میں 90 روز میں کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔