کراچی: (دنیا نیوز) پیپلزپارٹی نے چینی برآمد کی اجازت دینے پر وزیرعظم سے انکوائری کا مطالبہ کر دیا۔ پی پی رہنماؤں کا کہنا ہے رپورٹ میں عمران خان کو بچانے کی کوشش کی گئی، سندھ میں کسی ایک بزنس مین یا کسی ایک مل کو سبسڈی نہیں ملی، اومنی گروپ کو 15 فیصد، 84 فیصد دیگر شوگر ملوں کو سبسڈی دی گئی۔
صوبائی وزیر ناصر حسین نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا وزیراعظم نے ایکسپورٹ کی اجازت دی لیکن رپورٹ میں ان کا کہیں ذکر نہیں، آج حکومت نے سب ٹھیک کرلیا تو پھر چینی کی قیمت 80 روپے کلو سے زیادہ کیوں ہے، سندھ حکومت کیخلاف باتیں کی جا رہی ہیں اور سبسڈی کو اومنی گروپ سے ملایا جا رہا ہے، جن ملوں کی بات کی جا رہی ہے انہیں 15.4 فیصد سبڈی دی گئی باقی سبسڈی دیگر ملوں کو دی گئی۔
ناصر حسین کا کہنا تھا انکوائری کمیشن نے جن ایکسپورٹرز کو مورد الزام ٹھہرایا ان کا ذکرنہیں کیا جا رہا، چینی رپورٹ پر سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، آج ان فرشتوں کی حکومت میں چینی 80 روپے فی کلو سے زائد فروخت ہو رہی ہے، سندھ میں چینی پر سبسڈی کی وجہ گنے کی فصل کی زیادہ پیداوار ہے۔ انہوں نے کہا سندھ حکومت 26 فروری سے کورونا سے نمٹنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، صوبائی حکومت کورونا سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
مرتضی وہاب نے کہا سندھ میں چینی پر سبسڈی کی وجہ گنے کی فصل کی زیادہ پیداوار ہے، سندھ حکومت نے جب سبسڈی دی تو بلا امتیاز دی، سندھ حکومت کی دی جانیوالی سبسڈی میں غیر جانبداری تھی، گزشتہ 3 سال میں سندھ حکومت نے شوگر ملوں کو کوئی سبسڈی نہیں دی، اومنی گروپ کی سبسڈی کو پہاڑ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، شوگر کمیشن کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایکسپورٹ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا، ای سی سی نے چینی کو برآمد کرنے کی اجازت دی۔