اسلام آباد: (دنیا نیوز) شوگر انکوائری کمیشن نے وفاقی وزیر اسد عمر اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا ہے۔
کمیشن کے مطابق چینی کی برآمد کے فیصلے کے بعد ذخیرہ اندوزی، سٹہ ہوا اور شوگر ایڈوائزی بورڈ چینی کی برآمد کو بروقت روکنے میں ناکام رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی نمائندوں کے مطابق چینی برآمد کے وقت ملک میں وافر مقدر میں چینی موجود تھی۔ چینی کمیشن کے مطابق برآمد کے بعد چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔
انکوائری کمیشن رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر کمیشن میں پیش ہوئے اور کہا کہ شوگر ملز مالکان نے دھمکی دی کہ چینی برآمد کی اجازت نہ دینے پر کرشنگ سیزن شروع نہیں کریں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسد عمر نے چینی برآمد کے فیصلے کو درست قرار دیا اور کہا کہ ملک میں چینی کا وافر ذخیرہ موجود تھا۔ چینی کی برآمد کے وقت ملک کو فارن ایکسچینج کی اشد ضرورت تھی۔ چینی برآمد کے فیصلے کے وقت چینی کی قلت کا خدشہ نہیں تھا۔
مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے بیان میں کہا کہ ملک میں سال بھر کسی موقع پر بھی چینی کی قلت نہیں رہی۔ چینی کی قیمتوں میں اضافے کو برآمد اور قلت سے جوڑنے کا جواز نہیں بنتا۔
کمیشن رپورٹ کے مطابق چینی کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود برآمد جاری رکھنے کے عبدالرزاق داؤد کے جواب پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
کمیشن کے مطابق مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ چینی برآمد کی اجازت کے بعد ہوا۔ کمیشن کے پاس ثبوت ہیں کہ برآمد کی اجازت کے بعد چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔