اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر خان ترین نے چینی رپورٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ خود پر لگنے والے الزامات کا سن کر دھچکا لگا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جہانگیر خان ترین نے لکھا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات پر حیران ہوں ، میں نے ہمیشہ صاف شفاف کاروبار کیا ہے، پورا ملک جانتا ہے میں نے ہمیشہ گنا اگانے والوں کو پوری قیمت ادا کی۔حساب کتاب کے دو الگ رجسٹرڈ نہیں رکھتا۔
I am shocked at the kind of false allegations levelled against me. I have always run a clean business. All Pakistan knows I always pay full price to my growers. I DO NOT maintain 2 sets of Books. I pay all my taxes diligently. I will answer every allegation and be vindicated IA.
— Jahangir Khan Tareen (@JahangirKTareen) May 21, 2020
ٹویٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما نے مزید لکھا کہ میں اپنے تمام ٹیکس مستقل ادا کرتا رہا ہوں، میں تمام تر الزامات کا جواب دونگا اور صحیح ثابت ہوں گا۔
اس سے قبل وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات شبلی فراز کا شہزاد اکبر اور شہباز گل کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ فورنزک رپورٹ کی ساری تفصیلات سے پتا چلے گا کہ ملک میں کیا ہوتا رہا، تاہم یہ ابھی شروعات ہے۔ ہمارا منشور تبدیلی لانا اور مافیا کو بے نقاب کرنا ہے۔ کمیشن پہلے بھی بنتے رہے لیکن حکومت ایسے ایشو کو منظر عام پر لا رہی ہے جو پہلے نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی بحران سکینڈل: وزیراعظم کی ہدایت پر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دی گئی
شہزاد اکبر کا میڈیا کو دی گئی اہم بریفنگ میں کہنا تھا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے۔ پہلے کسی حکومت کی ہمت نہیں ہوئی کہ اس طرح کے تحقیقاتی کمیشن بنائے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی جو کہ پبلک کر دی گئی ہے، اسے جلد پی آئی ڈی کی ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا۔ اس رپورٹ سے نظر آتا ہے کہ کاروباری طبقے نے نظام کو مفلوج کرکے بوجھ عوام پر ڈالا۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں تمام چیزوں کا احاطہ کرتے ہوئے حیران کن انکشاف کیے گئے ہیں، اس میں لکھا ہے کس طرح گنا بیچنے والوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ کسان کو کچی پرچی پر ادائیگی بھی کی جاتی ہیں جبکہ تمام ملیں پندرہ فیصد سے لے کر 30 فیصد وزن کم تولتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ کہا ہے کہ کاروبار کرنے والا سیاست میں بھی کاروبار ہی کرے گا۔ شوگر ملیں کاشت کاروں کو امدادی قیمت سے بھی کم دام دیتی ہیں۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے بتایا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں بہت ساری چیزیں سامنے آئی ہیں۔ یہ بے نامی ایکٹ کی خلاف ورزی اور ٹیکس چوری کا معاملہ ہے۔ جو سیلز چیک کی گئیں، وہ بھی ساری بے نامی ہیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں مختلف حربوں سے چینی کی قیمتیں بڑھتی ہیں، قیمتیں بڑھنے کا نقصان صرف عوام کو ہوتا ہے۔ کمیشن نے لکھ دیا ہے کہ مراد علی شاہ نے صرف اومنی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے سبسڈی دی۔
انہوں نے کہا کہ چینی افغانستان کو ایکسپورٹ ہوتی ہے۔ چینی کی ایکسپورٹ کا جب ڈیٹا چیک کیا گیا تو میچ ہی نہیں ہوا، اس میں اربوں کا فرق آیا۔ یہ ایسا مذاق ہے جو آج تک چیک ہی نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی کے 6 بڑے گروپس کا آڈٹ کیا گیا۔ الائنس مل کی اونرشپ میں مونس الہیٰ اور عمر شہریار کے شیئر ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں شوگر ملوں کو 29 ارب کی سبسڈی دی گئی۔ پانچ سالوں میں شوگر ملوں نے 22 ارب روپے کا ٹیکس دیا، جس میں 12 ارب ریفینڈ کے تھے۔ اس طرح پچھلے 5 سال میں کل ٹیکس 10 ارب روپے دیا گیا۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمت میں ایک روپے اضافہ کر کے اربوں روپے منافع کمایا جاتا ہے۔ برآمدات کی مد میں 58 فیصد چینی افغانستان کو جاتی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ حمزہ مل کی اونرشپ طیب گروپ آف انڈسٹریز کی ہے۔ کچی پرچی کا رواج العربیہ مل نے ڈالا۔ العربیہ نے 78 کروڑ روپے شوگر کین کم شو کیا۔ العربیہ کے 75 فیصد شہباز شریف فیملی کے شیئر ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ انکوائری کمیشن نے ابھی تک کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش یا تجویز نہیں دی۔ ابھی تو انکوائری کمیشن کی رپورٹ آئی ہے، کسی کا نام ای سی ایل پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ جیسے ہی ان کیسز کو کسی تحقیقاتی ادارے کے حوالے کیا جائے تو اس ادارے کی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ اگر کوئی فریق عدالت جانا چاہتا ہے تو ضرور جا سکتا ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ ریگولیٹرز کی غفلت کے باعث چینی بحران پیدا ہوا اور قیمت بڑھی۔ جو براہ راست ملوث ہوگا، اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ خسرو بختیارکے بھائی کے پاس کوئی سیاسی عہدہ نہیں، خسرو بختیار کو عہدہ چھوڑنے کا نہیں کہہ سکتے
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کمیشن نے کیسز نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کو بھجوانے کی سفارش کی ہے۔ کابینہ نے نظام کو فعال اور اداروں کو متحرک کرنے کی منظوری جبکہ دیگر ملز کا بھی فورنزک آڈٹ کرنے کی ہدایت دی۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ریکوری کرکے پیسے عوام کو دینے کی سفارش کی۔ کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں آنے والے دنوں میں ایکشن ہوگا۔ وزیراعظم نے ہدایت دی ہیں کہ مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق فوری قانون سازی کی جائے۔