لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ نوے دن کی باتیں سن سن کر ہمارے کان پک چکے ہیں، ابھی تک کچھ ہوا نہیں اور کریڈٹ لیے جائیں گے، ایک لندن پہنچ چکے ہیں۔ یہ ہوگا ، وہ ہوگا، کچھ بھی نہیں ہوگا۔
پروگرام تھنک ٹینک کی میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اتنے واقعات ہوئے، کمیشن بنے، کچھ بھی نہیں ہوا، شہزاد اکبر کون ہیں ؟ ان کے بیک گراؤنڈ کا پتا نہیں، امید پر دنیا قائم ہے، ہم بھی امید پر قائم ہیں۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ یہی ہے کہ کمیشن بنتے ہیں، کمیٹیز بھی وجود میں آتی ہیں، پانچ سے چھ اداروں کو تحقیقات سونپنا اچھا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی ہے، یہ خطرے کی گھنٹی ہے، حکومت سرخرو ہونے کیلئے کچھ بھی کرسکتی ہے، پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں بزنس کارٹلز موجود ہیں، وزیر اعظم نے تعمیراتی شعبے کو تو سب کچھ معاف کر دیا، چینی کی انڈسٹری کو ٹارگٹ کرلیا ہے، مقدمات بن گئے تو کارروائی ضرور ہوگی۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا کہ یہ معاملہ عدالتوں میں جائے گا، اس پر آخری رائے تب دی جاسکے گی جب یہ فائنل ہو جائے گا، مختلف اداروں کو انویسٹی گیشن دینے سے مداخلت نہیں ہوسکے گی، مختلف کام مختلف اداروں کے ہوتے ہیں، دیکھنا ہوگا کہ تحقیقات کس حد تک شفاف ہوتی ہیں۔ ابھی فائنل رائے نہیں دی جاسکتی۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ نوے دن میں دیکھا جائے گا، کہا گیا رپورٹ نہیں آئے گی لیکن آگئی، پھر کہا گیا کہ کمیشن فارنزک کرے گا تو دیکھیں گے، رپورٹ آگئی، حالات تبدیل ہوچکے ہیں، اب کام ہو رہا ہے، زرداری خاندان، شریف خاندان نے چینی کے کاروبار سے فائدے اٹھائے ہیں، عمران خان کے کسی رشتہ دار نے نہیں اٹھائے، مختلف اداروں کو تحقیقات سونپنے سے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔