لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی طرف سے دوسرے وفاقی بجٹ کے پیش کیے جانے کے بعد پنجاب نے بھی وفاقی حکومت کی پیروی کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا تھا کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا تاہم سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی نہیں کیا گیا ہے۔
اسی کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پنجاب حکومت نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
محکمہ خزانہ پنجاب کا کہنا ہے کہ وفاق کو دیکھتے ہوئے پنجاب حکومت بھی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ یا کٹوتی نہیں کرے گی۔
زرائع کے مطابق دوسری طرف پنجاب میں بجٹ کی تیاری حتمی مراحل میں پہنچ گئی ہے، صوبے کے بجٹ کا حجم 2200 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے، جاری اخراجات کے لئے1780ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے کا کہنا ہے کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 337 ارب روپے رکھنے کا امکان ہے۔ شعبہ صحت اور تعلیم ترجیحات میں شامل ہے۔ پرائمری ہیلتھ کو 13 فیصد اضافے سے 123 ارب دیے جا سکتے ہیں، سپیشلائزڈ ہیلتھ کو سات فیصد اضافے سے 130ارب دینے کی تجویز ہے۔ سکول ایجوکیشن کے لئے 18فیصداضافے سے 323 ارب مختص کیے جا سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس کو 17 فیصد اضافے سے 132 ارب دیئے جا سکتے ہیں، کورونا کے خلاف خدمات پر ہیلتھ پروفیشنلز کے لئے 9 ارب روپے کے الائنس مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
زرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز ہے، آئندہ سال ہیلتھ پروفیشنلز کی 8519 آسامیوں پر بھرتی کی جا سکتی ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے 30 ارب کا پیکیج دینے کی تجویززیر غور ہے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ صوبے کے نئے بجٹ میں 15 ارب کا ٹیکس ریلیف پیکج دینے پر غور کیا جا رہا ہے، بجٹ کی ابتدائی منظوری کے لئے کابینہ اجلاس میں پیش ہو گا، کابینہ اجلاس کی منظوری کے بعد بجٹ اسمبلی میں پیش ہو گا۔