اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی ایک بڑی آبادی کورونا سے نابلد ہے یا لاپرواہ ہے، اس کی ہم نے قیمت چکانی تھی، ہم اس کی قیمت چکا رہے ہیں، پاکستان بھر میں کورونا پھیل رہا ہے، کورونا اب قابو سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔
پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ کے میزبان کامران خان نے کہا ہے کہ لاہور اور کراچی میں لوگوں نے احتیاطی تدابیر کی پرواہ نہیں کی، لاہور میں 9 مقامات کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، باشعور لوگ اسے اچھا فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اسد عمرنے خطرناک صورتحال بتائی ہے، کورونا اب پیچھا نہیں چھوڑے گا، کورونا کے سنگ جینا سیکھنا ہوگا۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ لاہورکے 9 علاقے سیل کرنے کا فیصلہ مشکل تھا، لوگوں نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا، وزیراعظم نے کہا ہاٹ سپاٹ علاقوں کو سیل کر دیں، کورونا کیسز پورے لاہور میں ہیں، ہاٹ سپاٹ علاقوں کو سیل کیا جائے گا، لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ ویکسین آنے تک کورونا ختم نہیں ہوگا، کورونا لاہور میں سب سے زیادہ پھیلا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا سے شرح اموات کم ہے، ہسپتالوں میں طبی آلات کی کمی نہیں، ہاٹ سپاٹ علاقوں میں لاک ڈاؤن کیا جائے گا، ہاٹ سپاٹ علاقوں کو انتظامیہ کی مدد سے سیل کیا جائے گا، مکمل لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے، پورے ملک میں اب سمارٹ لاک ڈاؤن کیا جائے گا، احتیاط نہ کی گئی تو تعداد 12 لاکھ سے زائد ہوسکتی ہے۔
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ میں کورونا صورتحال تشویشناک ہے، سندھ میں شرح اموات دیگر صوبوں سے کم ہے، ہم نے سوچے سمجھے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا، کورونا پھیل رہا ہے، ان حالات میں سمارٹ لاک ڈاؤن موزوں نہیں ہوگا۔