اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس پاکستان نے پائلٹس کے جعلی لائسنسز کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے پی آئی اے، ایئر بلیو، سیرین کے سربراہان کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سول ایوی ایشن پیسے لے کر پائلٹ کو لائسنس جاری کرتی ہے، ایسے لگتا ہے جیسے پائلٹ چلتا ہوا میزائل اڑا رہے ہوں، وہ میزائل جو کہیں بھی جا کر مرضی سے پھٹ جائے، بتایا گیا 15 سال پرانے جہاز میں نقص نہیں، ملبہ پائلٹ اور سول ایوی ایشن پر ڈالا گیا، لگتا ہے ڈی جی سول ای ایشن کو بلانا پڑے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا جعلی ڈگریوں والے پائلٹس کیخلاف کیا کیا گیا ؟ مسافروں کی جان خطرے میں ڈالنا سنگین جرم ہے، کل اسمبلی کی کارروائی دیکھ کر حیران ہو رہا تھا۔
ادھر طیارہ حادثے کی عبوری رپورٹ آنے کے بعد سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک نے مبینہ جعلی لائسنس کے حامل پائلٹس کیخلاف کارروائی کیلئے ڈی جی سول ایوی ایشن سے پائلٹس کی فہرست مانگ لی۔ پی آئی اے کے سی ای او کی جانب سے گذشتہ دو روز کے دوران سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام کو دو خط لکھے گئے۔
ایئر مارشل ارشد ملک نے خط میں کہا کہ فوری طور پر جعلی لائسنس کے حامل کپتانوں کی لسٹ فراہم کی جائے، قواعد کے تحت کپتانوں کیخلاف فوری ایکشن لیا جائے گا، جعلی لائسنس کے حامل پائلٹس کو جہاز اڑانے نہیں دیں گے۔ ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا تھا کہ جعلی لائسنس والے پائلٹس فلائٹ سیفٹی کیلئے شدید خطرہ ہیں۔