اسلام آباد: (دنیا نیوز) پروگرام 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کے میزبان کامران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے پٹرولیم کا بدترین بحران دیکھا، پٹرول کی شدید قلت ہوئی، یہ سرا سر حکومتی نا اہلی ہے کیونکہ عالمی منڈی میں زمین بوس تیل کی قیمتوں کا بھرپور استعمال نہیں کیا گیا، اس دوران ریفائنریز، آئل کمپنیز کے فائدے مدنظر رکھے گئے، پٹرول بحران نے حکومت کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے، عمران خان راست کارروائی کریں۔ اس حوالے سے وزیر اعظم نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔
سابق وزیر پٹرولیم، سابق چیئرمین پی ایس او سہیل وجاہت حسین نے کہا کہ فرنس آئل کی قلت اپنی جگہ ہے، یہ بھی ڈیزائن اور مفادات کے تحت کیا گیا، خرید و فروخت میں سارا کھیل ہی وقت کا ہوتا ہے، امدادی خریداری کی ضرورت تھی، کیوں سستا تیل نہیں خریدا گیا، یہ بیڈ گورننس کی بدترین مثال ہے، سٹوریج ہونے کے باوجود تیل نہیں منگوایا گیا، جب تک بیڈ گورننس رہے گی، ملک سرکلر ڈیٹ کے چکر میں پھنسا رہے گا، پٹرولیم بحران میں وزیر اعظم کیخلاف بڑا کھیل کھیلا گیا۔
انہوں نے کہا پہلی بات یہ ہے کہ ملک کی نسبت او ایم سی کے ہم زیادہ ہمدرد ہیں، او ایم سیز میں ہماری حکومت کے مفادات کا ٹکراؤ زیادہ ہے، اس کی شقوں پر ڈی جی گیس نے بالکل عمل نہیں کیا، دوسری چیز ہم نے سکوک بانڈ بنا کر رکھنے تھے وہ بنا کر نہیں رکھے، جب ضرورت پڑی تو بھاگ دوڑ شروع ہوگئی، تیسری بات یہ ہے کہ جب بحران پیدا ہوا تو امپورٹ کو ہی روک دیا گیا، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کافائدہ اٹھانا چاہیے تھا، بحران پر تیل کی امپورٹ پر پابندی لگائی گئی، سستا تیل امپورٹ کرنا چاہئے تھا، کوروناکی وجہ سے تیل کی درآمد پرکیوں پابندی لگائی گئی؟۔
سہیل وجاہت حسین کا کہنا تھا چوتھی بات یہ ہے کہ مفادات کے ٹکراؤ کے علاوہ یہ کچھ بھی نہیں۔ حکومت کے پاس قانونی جواز ہے کہ قلت پیدا کرنیوالوں کو پکڑ سکتے ہیں، کورونا وائرس کی وجہ سے اس پر پابندی لگائی گئی، اس کا کورونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں، حکومت اور متعلقہ اداروں کو اس کا جواب دینا چاہئے، پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہوتے ہی بحران ختم ہوگیا، اچانک ہی پٹرول باہر آگیا۔