کوئٹہ: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت کی طرف سے یکدم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں قرار داد منظور کر لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مہنگی ہونے کے بعد بلوچستان اسمبلی نے وفاق سے پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کو واپس لینے کی قرار داد منظور کر لی گئی ہے جس کے بعد صوبائی اسمبلی کا اجلاس پیر کے روز تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 27 سے 66 فیصد یعنی 25 روپے 58 پیسے تک کا اضافہ کردیا۔ جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرول ریکارڈ 25 روپے 58 پیسے مہنگا، قیمت ایک مرتبہ پھر سنچری کراس کر گئی
خزانہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 25 روپے 58 پیسے کا اضافہ کیا جارہا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 100 روپے 10 پیسے ہوگی۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 21 روپے 31 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کی نئی قیمت 101 روپے 46 پیسے مقرر کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات: اپوزیشن نے ہوشربا اضافے کو ظلم قرار دیکر مسترد کر دیا
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 23 روپے 50 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 17 روپے 84 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا جارہا ہے۔
اس اضافے کے بعد مٹی کے تیل کی نئی قیمت 59 روپے 6 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی 55 روپے 98 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے اور ان نئی قیمتوں کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
نوٹی فکیشن میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان مسلم لیگ ن نے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کر دیا
واضح رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے عرصے میں پیٹرولیم مصنوعات مجموعی طور پر 56 روپے 89 پیسے فی لیٹر تک سستی کی تھیں۔
25 مارچ سے یکم جون تک پیٹرول 37 روپے 7 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا، اسی عرصے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 42 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جبکہ مٹی کا تیل 56 روپے 89 پیسے اور لائٹ ڈیزل 39 روپے 37 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا۔
31 مئی کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں مزید 7 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اس کی قیمت 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ن لیگ کا پارلیمنٹ میں احتجاج کا فیصلہ
تاہم اگلے ہی روز یعنی یکم جون سے ملک بھر میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی۔
اسی روز پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ موگاز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کی جانب سے یکم جولائی 2020 سے پیٹرولیم مصنوعات میں ہونے والے ممکنہ اضافے کا مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ملک بھر میں ریٹیل آؤٹ لیٹس پر مصنوعات کی فراہمی میں کمی کی جاسکتی ہے۔
اس میں کہا گیا تھا کہ بحرانی صورتحال سے بچنے کے لیے ریگولیٹر ہونے کی حیثیت سے اوگرا کو او ایم سیز کو ملک میں ہر ریٹیل آؤٹ لیٹ پر اسٹاکس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پٹرول بم گرا کر ثابت کیا کہ وہ عوام کو کچھ نہیں سمجھتی: شہباز شریف
3 جون کو اوگرا نے پیٹرول کی تعطل پر 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا، جبکہ پیٹرول ذخیرہ کرنے کی شکایات پر ملک بھر میں آئل ڈپوز پر چھاپے بھی مارے گئے۔
تاہم پیٹرول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی تھی۔
ملک بھر میں پیٹرول کی مسلسل قلت کے باعث 8 جون کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت اور مارکیٹنگ کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے اور قیمتوں کے یکساں تعین کا طریقہ کار ختم کرنے کا اصولی فیصلہ سامنے آیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں تیل 112 فیصد مہنگا ہوا، صرف 25 فیصد قیمت بڑھائی: وفاقی حکومت
یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب آئل مارکیٹنگ کمپنیز(او ایم سیز) ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپونینٹ (ایچ او بی سی) کے معاملے میں کارٹیلائزیشن جیسے رویے پر تنقید کی زد میں ہیں۔