لاہور: (روزنامہ دنیا) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ جب پوری ٹیم میں افراتفری ہوتو پھر کھلاڑیوں کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، جب کپتان کمزور ہو، کسی بھی شعبے کی قیادت کمزور ہو پھر افراتفری ہے۔
پروگرام تھنک ٹینک کی میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کپتان کی نااہلی ہے کہ وزرا بے لگام ہیں، بھٹو کے سامنے کسی کی جرأت نہیں ہوتی تھی کہ بول پڑے، پھر نواز شریف اور شہباز شریف نے اپنے وزرا کو کیسے رکھا سب کے سامنے ہے، وزیر اعظم نے اسامہ کے بارے میں بیان دے کر گڑھے مردے کو اکھاڑا ہے، جن کے مرنے پر ان کا سرشرم سے جھک گیا، عمران خان کی کمزوری فواد چودھری نے انٹرویو میں بتا دی ہے ۔ عمران خان اپنے رویے سے ثابت کر رہے ہیں کہ وہ اس منصب کے لائق نہیں ہیں۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ وزیر اعظم کا پارلیمنٹ میں آنا غیر معمولی بات تھی، اس کا ایک پس منظر ہے، فواد چودھری ہی نہیں، جنوبی پنجاب کے ارکان اسمبلی بھی اپنی حکومت کے خلاف بولے، اسی لئے وزیر اعظم یہ چیزیں دور کرنے کیلئے خطاب کرنے آئے، حکومت کیخلاف عوامی دباؤ بڑھ رہا ہے، حکومت سارا معاملہ کورونا پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن معاشی حالت پہلے ہی خراب تھی۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا کہ وفاقی حکومت میں کوئی شعوری سمت نہیں ہے، فواد چودھری نے جو بات کی اس کا ہمیں علم تھا، ہماری سیاسی پارٹیوں میں نظریات نہیں ہیں، جس پارٹی کا اقتدار نظر آ رہا ہوتا ہے اسی کے ارد گرد لوگ جمع ہو جاتے ہیں، شعوری سمت لیڈر نے دینی ہوتی ہے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ فواد چودھری سے کسی نے استعفیٰ نہیں مانگا، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے اس کی تردید کر دی ہے، یہ بات ٹھیک ہے کہ سابق ادوار میں کوئی وزیر اپنی قیادت کے سامنے بات نہیں کرسکتا تھا۔