اسلام آباد: (دنیا نیوز) راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ دو سال بعد کہا جا رہا ہے بجلی کا مسئلہ اگلے دو سال میں حل ہوگا، اسد عمر کی تقریر سن کر پتا چل گیا 'سوال گندم جواب چنا' کیا ہوتا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے قوم اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ایک مخصوص سوال کا جواب دینے کی بجائے تقریر کی جاتی ہے، حکومتی بنچوں سے ہر سوال کا جواب آتا ہے کہ یہ پچھلی حکومتوں کا کیا دھرا ہے، حکومت بننے کے 4 ماہ تک تو یہ فقرے چلتے ہیں کہ ماضی کی حکومتیں مسئلے کی وجہ ہیں، آج حکومت کے 2 سال ہونے پر سوال کیا جاتا ہے تو جواب آتا ہے ہم اگلے 2 سال میں مسئلہ حل کریں گے۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا نیپرا اور کے الیکٹرک وفاق کے ماتحت ہے، آپ چاہتے ہیں کہ اگر آپ کے وزیراعظم کی عزت ہو تو دوسروں کی عزت کریں، یقین ہوتا جا رہا ہے کہ حکومتی بنچ سے اراکین جان بوجھ کر وزیراعظم کی عزت نہیں ہونے دیتے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا، کے الیکٹرک کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت کے الیکٹرک کو ایک سو میگاواٹ بجلی معاہدے سے اضافی دے رہے ہیں، کراچی میں بارش کا پانی کھڑا ہونے سے اموات ہوتی ہیں۔
وزیر توانائی کی جانب سے سندھ حکومت پر تنقید پر پیپلز پارٹی ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا۔ اس دوران حکومتی رکن اسلم خان نے زور زور سے پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان کو چپ کرو شرم کرو کی آوازیں دی تو خواتین ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر رکن اسلم خان نے معذرت کرلی۔
وفاقی وزیر اسد عمر کی تقریر کے دوران آغا رفیع اللہ نے مداخلت کی تو ڈپٹی سپیکر نے جھاڑ پلا دی اور کہا کہ آپ نے پورے ایوان کو یرغمال بنا رکھا ہے، چپ کریں۔ اجلاس میں وفاقی وزیر امین الحق نے اعلان کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان منگل کو کے الیکٹرک کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دے گی۔
مراد سعید کی تقریر پر اپوزیشن ارکان نے شور مچانا شروع کر دیا، پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ صوبیہ سومرو نے ہیڈ فون مارنے کے لیے وفاقی وزیر مراد سعید کی طرف پھینکا لیکن انہیں نہیں لگا جس کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے تو شاہدہ رحمانی نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ ارکان کی گنتی کے بعد کورم مکمل نہ ہونے پر اجلاس کی کارروائی کورم پورا ہونے تک موخر کر دی گئی۔