لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) پاکستان نے اقوام متحدہ میں انسداد دہشت گردی کانفرنس میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کو ٹارگٹ کرتے ہوئے اسے بے نقاب کیا۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم کی تقریر پر بھارتی سفیر واویلا مچاتے نظر آئے اور سفارتی آداب بھلا کر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے دکھائی دئیے۔
پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی فورم پر دہشت گردی کے حوالہ سے بھارت کے مذموم کردار کو بے نقاب کیا جانا ایک اہم سفارتی پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔ پاکستان نے علاقائی طور پر بھارت کے اس کردار کے حوالہ سے گیند بین الاقوامی قوتوں کے کورٹ میں ڈال دی ہے۔ بھارت عملاً ایک انتہا پسند اور شدت پسند ریاست کا روپ دھار رہا ہے۔ پاکستان اس کا خصوصی ٹارگٹ اس لئے ہے کہ وہ یہ جان چکا ہے کہ ایٹمی طاقت بننے کے بعد وہ دفاعی اعتبار سے خود انحصاری کی منزل پر پہنچ چکا ہے لہٰذا براہ راست حملہ سے احتراز برتتے ہوئے وہ یہاں دہشت گردی کے آپشن کو بروئے کار لا رہا ہے اور منظم کارروائیوں کا ارتکاب ایسے کرتا ہے جیسے وہ پاکستان کا حصہ ہوں تاکہ وہ انہیں پاکستان کے کھاتے میں ڈال کر اسے عالمی سطح پر بدنام کر سکے۔
نو گیارہ کے واقعات کے بعد اس طرح کے واقعات مختلف مقامات پر ہوتے رہے۔ بھارت مسلسل پاکستان میں ایسی دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے جو علانیہ بھارتی حمایت اور چھاپ کے باعث مسلسل بے نقاب ہوتی جا رہی ہے۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے اس سارے کھیل کو عریاں کر دیا تھا۔ رپورٹس یہ بتاتی ہیں کہ بھارت کو پاکستان کا ابھرتا ہوا علاقائی کردار ہضم نہیں ہو پا رہا۔ خصوصاً افغانستان میں امن عمل کے حوالہ سے پیش رفت اور اس میں پاکستان کے مثبت کردار نے اسے آگ لگا رکھی ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ ہمسایہ ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے افغان سر زمین اب اس کے مذموم ایجنڈا کیلئے میسر نہیں ہوگی۔
پاکستان نے سٹاک ایکسچینج پر حملہ کے بعد مصلحتاً خاموشی اختیار کرنے کے بجائے دنیا کو جھنجھوڑا کہ بھارت کو ہمسایہ ممالک میں ناپاک اور بھیانک کھیل کھیلنے سے باز رکھا جائے۔ پاکستان کی یہ کوشش بروقت بھی ہے اور اس مقصد کیلئے فورم کا انتخاب بھی نہایت مناسب ہے، پاکستان کی جانب سے پیش کئے جانے والے بھرپور اور موثر کیس کی خود بھارتی سفیر تاب نہ لا سکے اور واویلا پر مجبور ہو گئے۔