اسلام آباد: (دنیا نیوز) بھارتی خفیہ ادارے ‘’را’’ کے ایجنٹ کی حیثیت سے کراچی اور بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں کیلئے ہدایات دینے والے بھارتی بحریہ کے سرونگ کمانڈر کلبھوشن کے بارے میں جانتے ہیں۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار ہوا۔ بھارتی نیوی کے دہشتگرد کمانڈر کو ماشکیل سے حراست میں لیا گیا تھا۔ 25 مارچ 2016ء کو اس نے انکشاف کیا کہ وہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے۔
بھارتی دارالحکومت سے اسی روز ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ کلبھوشن سابق نیوی افسر ہے۔ تاہم اس سے کسی بھی قسم کے روابط ہونے سے انکار کیا اور اس تک قونصلر کی رسائی طلب کی۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ کلبھوشن کی بلوچستان سے گرفتاری کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
12 اپریل 2016ء
پاکستان میں کلبھوشن یادیو کے خلاف کوئٹہ کے محکمہ انسداد دہشت گردی میں پہلا مقدمہ درج کیا گیا۔
2 مئی 2016ء
بھارتی جاسوس کے خلاف ابتدائی تحقیقات کا آغاز ہوا۔
6 جنوری 2017ء
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سیکریٹری جنرل کو پاکستان میں سرحد پار دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے اور کلبھوشن کی گرفتاری پر ایک ڈوزیئر پیش کیا۔
10 اپریل 2017ء
کلبھوشن یادیو کا کورٹ مارشل کیا گیا اور فوجی عدالت نے اسے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی۔۔ جبکہ بھارت نے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے سزائے موت سنائے جانے کو ’سوچا سمجھا قتل‘ قرار دیا۔
25 دسمبر 2017ء
پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان میں بھارتی جاسوس کی اس کی اہلیہ سے ملاقات کرائی۔
پہلے تو بھارتی حکومت ٹال مٹول سے کام لیتی رہی اور کلبھوشن یادیو کو اپنا شہری بھی ماننے سے انکار کرتی رہی لیکن پھر عالمی عدالت انصاف بھی جا پہنچی۔
عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی بریت کی درخواست 17 جولائی 2019ء کو مسترد کر دی تھی۔