اسلام آباد: (دنیا نیوز) کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج یوم الحاق پاکستان اس عزم کی تجدید کے ساتھ منا رہے ہیں کہ بھارتی تسلط سے آزادی تک جدوجہد جاری رکھی جائیگی۔
1947ء میں آج کے دن کشمیریوں کی حقیقی قیادت نے سرینگر میں سردار محمد ابراہیم خان کی رہائشگاہ پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے ایک اجلاس کے دوران کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد متفقہ طورپر منظور کی تھی۔
اجلاس میں اکثریتی مسلم آبادی کی خواہش کے مطابق جموںوکشمیر کی ریاست کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا متفقہ مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس تاریخی دن کی مناسبت سے آزاد کشمیر کے مختلف حصوں میں خصوصی سیمینار اور سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا جن میں مختلف عوامی رہنمائوں نے شرکت کی اور تاریخی قرارداد کی روشنی میں پوری ریاست جموں وکشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے عزم کااعادہ کیا۔
مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے ریاستی دہشتگردی کی تازہ لہر اور کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کی مذمت کی ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ کی طرف سے آج یوم الحاق پاکستان کے موقع پر اسلام آباد میںمنعقدہ ایک گول میز کانفرنس کے مقررین نے کہا کہ کشمیری عوام نے اُس وقت اپنی تقدیر پاکستان کے ساتھ وابستہ کر لی تھی۔
کانفرنس کی صدارت آزادجموںوکشمیر کے سابق صدر سردار محمد یعقوب خان نے کی جبکہ آزاد جموںوکشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان مہمان خصوصی تھے۔
بھارتی فوجیوں کی طرف سے سرینگر میں صورہ کے علاقے آنچار میں محاصر ے اور تلاشی کی کارروائی کے خلاف لوگوںنے زبردست مظاہرے کئے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے جموں میں جاری ایک بیان میں بھارتی حکام کی طرف سے جموںوکشمیر کیلئے منظور کی جانے والی نئی تعمیراتی پالیسی پر سخت تشویش کااظہار کیا ہے۔
ادھر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ اسکے الحاق کے لیے گزشتہ سات دہائیوںکے دوران ساڑھے چار لاکھ سے زائد کشمیریوں نے اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کیا ہے۔