لاہور: (دنیا نیوز) نیب نے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کے خلاف اختیارات سے تجاوز کرنے کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ میں تفصیلی جواب جمع کروا دیا جس میں کہا گیا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی نے بطور وزیر لوکل گورنمنٹ 29 افراد کو غیر قانونی بھرتی کرایا۔
نیب لاہور کے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی جواب میں کہا گیا کہ چودھری پرویز الٰہی اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے، سپیکر پنجاب اسمبلی 1988 سے 1993 کے درمیان دو بار وزیر لوکل گورنمنٹ رہے، بطور وزیر لوکل گورنمنٹ اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے 29 افراد کو بھرتی کرایا۔
نیب نے جواب میں کہا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی نے اپنے سرکاری لیٹر پیڈ کے ذریعے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو مختلف افراد بھرتی کرنے کا کہا، اختیارات کا غلط استعمال کر کے گریڈ 16 اور 17 میں اکاؤنٹس آفیسرز، چیف آفیسرز بھرتی کرائے۔
نیب کے مطابق شریک ملزمان جاوید قریشی اور ڈاکٹر مشیر احمد نے چودھری پرویز الٰہی کا اس غیر قانونی کام میں ساتھ دیا، چودھری پرویز الٰہی کے دونوں شریک ملزمان وفات پا چکے ہیں۔
نیب رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی اور شریک ملزمان نے بھرتیوں کی مقررہ عمر میں رعایت کے لیے بورڈ سے اجازت نہیں لی، چودھری پرویز الٰہی نے نئی تقرریوں پر پابندی کے باوجود 29 افراد کو بھرتی کروایا۔
نیب کے مطابق چودھری پرویز الٰہی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کی انویسٹی گیشن مکمل ہو چکی، ریفرنس حتمی منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو ارسال بھی کر دیا گیا۔
نیب نے دعویٰ کیا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی کے خلاف کیس ثابت کرنے کے لیے ٹھوس شواہد موجود ہیں، لہذا لاہور ہائیکورٹ سپیکر پنجاب اسمبلی کی درخواست خارج کرے۔