کراچی: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ایک بار پھر ہر قسم کے بل بورڈز ہٹانے کا حکم دے دیا۔، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ شاہراہ فیصل پر عمارتیں دیکھیں، اشتہار ہی اشتہار لگے ہوئے ہیں، سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔
کراچی کی اہم شاہراہوں پر بل بورڈز اور ہورڈنگ کی بھرمار، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اشتہاری دیواروں سے متعلق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ شاہراہ فیصل پر عمارتیں دیکھیں اشتہار ہی اشتہار لگے ہوئے ہیں، وہاں لوگ کیسے جیتے ہوں گے، حکومت کا کام ہے کہ بلڈنگ پلان پر عمل کرائے مگر یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے عدالت کو بتایا کہ پبلک پراپرٹی پر ایف آئی آر درج ہوگئی ہے اور محکمہ جاتی کارروائی بھی شروع کی جاچکی ہے۔ جس پر چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے کہا ڈائریکٹر ایڈورٹیزمنٹ وزیر علی کہاں ہیں. عدالت میں پیش ایس ایس پی ساوُتھ نے بتایا کہ پبلک پراپرٹی میں ملوث ملزمان کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ ملزمان کہاں گئے، کیا سمندر کے نیچے چلے گئے، آدھے گھنٹے میں ڈھونڈ کر لاؤ۔
درخواست گزارکے وکیل عبدالوہاب نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت نے شہر سے ہر قسم کے بل بورڈز ہٹانے کا حکم دے دیا، عدالت نے ضلع جنوبی کے چیئرمین سمیت متعلقہ ذمہ دارانکے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا ہے۔
کراچی میں حالیہ بارشوں میں بل بورڈز گرنے کے واقعات میں دو افراد زخمی ہوئے تھے تاہم اس کے باوجود شہر سے بل بورڈزہٹانے کے لئے صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیا گیا تھا۔