بیجنگ: (دنیا نیوز) چینی صدر شی جن پنگ نے ایک مرتبہ پھر اپنے غیر متزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین مشترکہ مستقبل کیلئے پاکستان کیساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔
اس عزم کا اظہار چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے پاکستانی ہم منصب ڈاکٹر عارف علوی کو بھیجے گئے اپنے خصوصی خط میں کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ پاکستان اور چین علاقائی امن وترقی کی رفتار برقرار رکھنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ چین علاقے کے ملکوں میں مشترکہ تعاون بڑھانے کیلئے پاکستان کیساتھ تعاون کیلئے تیار ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ چین اور پاکستان ناصرف اچھے دوست ہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان سپیشل دوستی ہے۔ سی پیک دونوں ملکوں کے درمیان تذویراتی تعاون اور شراکت داری کی اعلیٰ مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کی علاقائی سلامتی، خود مختاری اور آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے: چین
چینی صدر شی جن پنگ نے سی پیک پولیٹیکل پارٹیز کے مشترکہ مشاورتی میکانزم کی دوسری کانفرنس کے موقع پر صدر ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے لکھے گئے مبارکباد کے خصوصی خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاک چین تعلقات اور سی پیک پر آپ کے بھرپور تعاون اور حمایت کا عکاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کیساتھ ‘’چین پاکستان کمیونٹی آف شیئرڈ فیوچر’’ کی بنیاد مستحکم کرنے اور مشترکہ تعاون کو فروغ دینے کیلئے کام کرنے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں کے مابین دوستانہ مشاورت کا عمل مستقل بنیادوں پر جاری ہے۔ اس نے پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کی مستحکم اور طویل مدتی ترقی اور اعلی معیار کے بی آر آئی تعاون کو فروغ دینے کے لئے سیاسی اتفاق رائے کو مستحکم کیا ہے۔
صدر شی جن پنگ کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کیخلاف عالمی کوششوں نے یہ ثابت کیا کہ باہمی تعاون ہی اس وبا کو شکست دینے کا واحد راستہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارا مستقبل چین کیساتھ جڑا ہے،پاکستان اسرائیل کوکبھی تسلیم نہیں کریگا:وزیراعظم
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں دنیا نیوز کو دئیے گئے اپنے خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے دوٹوک اور واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ واضح ہو جانا چاہیے کہ ہمارا مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ان خیالات کا اظہار دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں پہلے سیر حاصل ون آن ون میڈیا انٹرویو میں کیا تھا۔
دوران انٹرویو انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی، پاک چین دوستی، اسرائیل، مسئلہ کشمیر، افغان امن عمل، معیشت، خطے کی صورتحال، ملکی مسائل اور سیاست سمیت مختلف ایشوز پر گفتگو کی۔
پاکستان کے دیرینہ دوست چین کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ واضح ہو جانا چاہیے کہ ہمارا مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ چین نے ہر اچھے برے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔ چین کو بھی پاکستان کی بڑی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے مغربی ممالک بھارت کو چین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
دوران انٹرویو وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کو ماننے کو میرا ضمیر کبھی نہیں مانے گا۔ اسرائیل کے بارے ہمارا موقف بڑا کلیئر ہے۔ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتا۔ اگر ہم اسرائیل کوتسلیم کر لیں گے تو پھر کشمیر بھی چھوڑ دینا چاہیے۔ اسرائیل اور فلسطین بارے ہم نے اللہ کو بھی جواب دینا ہے۔
سعودی عرب کیساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کردار مسلم دنیا کو تقسیم نہیں اکٹھا کرنا ہے۔ سعودی عرب کی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی خبریں بالکل غلط ہیں۔ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے۔
ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پہلے امریکا جنگ کے لیے پاکستان کو استعمال کرتا تھا، آج ہم امن کے شراکت دار ہیں۔ افغانستان میں امن عمل میں ہم پارٹنر ہیں۔ جبکہ دنیا میں کشمیر مسئلے کو اجاگر کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں تین دفعہ کشمیر پر بحث ہوئی۔