اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست مسترد کر دی۔
درخواست گزار شہری کے وکیل عدنان اقبال موقف اختیار کیاکہ 20 ستمبر کی تقریر میں نواز شریف نے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پٹیشنر کا کون سا بنیادی حقوق متاثر ہوا ہے؟ سیکیورٹی ادارے موجود ہیں اس ملک میں ایک پارلیمنٹ بھی ہےسیاسی نوعیت کے معاملات میں عدالت کو کیوں ملوث کرنا چاہتے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ پارلیمنٹ جب اپنا کام نہیں کرتی تو ہم آپ کے پاس آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شریف برادران کی تقاریر پر پابندی، درخواست سماعت کیلئے مقرر
عدالت نے وکیل کو پارلیمنٹ کیخلاف بات کرنے سے روکتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا پیمرا کا کوئی قانون موجود ہے؟ آپ کا جو فورم ہے آپ کووہاں جانا چاہیے ۔آپ نے اپوزیشن لیڈرکو کیوں فریق بنایا ہے؟
چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر کو فریق بنانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اپنا کوڈ آف کنڈکٹ پڑھا ہے؟کیوں نا آپ کا کیس بار کونسل کو بھیج دیا جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں لکھا کہ پاکستان کی سیکیورٹی کمزور ہے نہ ہی ملکی سلامتی کو سیاسی بیان بازی اور تقاریر سے کوئی خطرہ ہے۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی ۔