اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں دھکیلنے کے عزائم ناکام ہونگے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق بھارت ہمیں بلیک لسٹ میں ڈلوانا چاہتا تھا لیکن اپنے عزائم میں ناکام ہو گا کیونکہ دنیا اس بات کا اعتراف کر چکی ہے کہ ہم نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے لیے ہر سطح پر اقدامات اٹھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جو قدم اٹھائے ہیں اس میں پاکستان کی بہتری ہے۔ فیٹف کو پاکستان کے لئے گنجائش پیدا کرنا چاہیے۔ 6 میں بھی ہم کافی اگے بڑھ چکے ہیں۔ 27 میں سے 21 پر سو فیصد ہم عمل کر چکے ہیں۔ ہمارے اقدامات کا اعتراف دنیا کرتی ہے۔ بھارت کے عزائم تھے کہ پاکستان بلیک لسٹ میں جائے۔ بھارت اس کوششوں میں ناکام ہوگا۔
بھارت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنے اقدامات پر نظر ثانی کرنا ہوں گی، عمران خان نے پہلے دن کہا تھا کہ امن کی طرف ایک قدم بڑھائے ہم دو قدم بڑھائیں گے۔ اس ماحول میں کیا مذاکرات ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر سے متعلق بھارتی آئین کی شق 370 کی ہماری نظر میں کوئی حیثیت نہیں جبکہ مقبوضہ وادی میں آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں پر شدید تشویش ہے۔
کراچی واقعے پر ان کا کہنا تھا کہ اس کی انکوائری ہو رہی ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک ہمیں انتظار کرنا چاہیے، واقعے کی ویڈیو سامنے آچکی ہے جس سے بہت سے مفروضے دم توڑ گئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی مفادات بالخصوص کشمیر، کلبھوشن یادیو اور ایف اے ٹی ایف کے معاملات پر سیاست درست نہیں، بدقسمتی سے ہمارے کچھ سیاستدان بھارت کی چال سمجھ نہیں پارہے، بھارت کلبھوشن تک رسائی نہ لے کر معاملہ دوبارہ عالمی عدالت لے جانا چاہتا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم نے نواز شریف کی لندن روانگی کے لئے خطیر رقم کی شرط رکھی۔ عدالت نے اسے مناسب نہیں سمجھا ، ہمیں ان کا احترام ہے۔ نواز شریف کو واپس آکر کیسز کا سامنا کا سامنا کرناچاہیے۔ اور موقع ضائع نہ کریں۔
وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ لندن میں نواز شریف پوری طرح سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہو چکے ہیں، برطانیہ کو کارروائی کرنی چاہیے ، وزیراعظم کے موقف میں وزن ہے ، برطانیہ کو اپنے قوانین کے مطابق فیصلہ کرنے کی درخواست کی ہے۔