لاہور: (دنیا نیوز) شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ پر فرد جرم کا مطلب ہے تمام داستانیں سچ تھیں، ٹی ٹیز کے ذریعے پیسہ بیرون ملک منتقل کیا جاتا تھا، عدالتی فیصلہ پڑھنے پر لیگی صدر کی کارستانیوں کا پتہ چل جائے گا، شہباز فیملی کے خلاف 7 اعشاریہ تین ارب کا ریفرنس ہے۔
مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا آج لاہور اور میرے لیے ایک تاریخی دن ہے، مجھ پر الزام ہے ایک سال سے چوری اور کرپشن کی جھوٹی داستانیں سنا رہا ہوں، آج ان داستانوں پر اہم پیش رفت ہوئی ہے، آج شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد ہوگئی ہے، فرد جرم کا مطلب ہے وہ تمام داستانیں سچ تھیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا چارج شیٹ کے مطابق کل 16 ملزمان ہیں، 16 میں سے 4 ملزمان اشتہاری قرار دے دیئے گئے ہیں، داماد ہارون یوسف بھی اشتہاری قرار دیئے جا چکے ہیں، سلمان شہباز، علی احمد، طاہر نقوی، ہارون یوسف کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے، طاہر نقوی کو دبئی سے واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا عدالتی فیصلہ پڑھنے پر شہباز شریف کی کارستانیوں کا پتا چل جائے گا، عدالتی فیصلے میں ایک ایک چیز کو واضح بیان کیا گیا ہے۔
مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے مزید کہا نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی جاری ہے، نیب مفرور طاہر نقوی کی واپسی کیلئے اقدامات کر رہا ہے، شہباز شریف کہتے ہیں مجھ پر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، ٹی ٹیز کے ذریعے پیسہ دوسرے ملک بھیجا جاتا تھا، تمام ای میلز اور دستاویزات شواہد کا حصہ ہیں، شریف فیملی کی خواتین کا احترام کرتے ہیں، آپ نے اپنی خواتین کے نام پر ٹرانزیکشنز کیوں کیں؟۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ منی ایکس چینج چلانے والے شاہد محمود اور آفتاب کا کردار بھی اہم ہے، شاہد محمود پاکستان، آفتاب لندن میں منی ایکس چینج چلاتے تھے، تیسرا مفرور شریف گروپ کا اسسٹنٹ مینجر طاہر نقوی دبئی میں ہے، 70 سے زائد افراد نے ان کو ٹی ٹیز بھیجیں، منظور پاپڑ والا کیسے شہباز شریف خاندان کو پیسے بھیج سکتا ہے، مشتاق چینی اپنا جرم قبول کر چکا ہے، جس دن سے کیس بنا ہے دونوں باپ بیٹا ایک ہی بات کر رہے ہیں، میری کمر درد ہے، مجھے کرسی نہیں دی۔