اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے تسلیم کیا ہے کہ سیاسی طور پر ملتان جلسے کو صیح طرح ہینڈل نہیں کیا گیا، میری رائے میں گرفتاریوں کا کوئی جواز نہیں تھا۔
یہ بات انہوں نے دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قاسم باغ جلسے کو ہرگز نہیں روکنا چاہیے تھا۔ اپوزیشن اتحاد قاسم باغ میں جلسہ کرتا تو ان کی قلعی کھل جاتی۔ اسی جگہ عمران خان نے لاکھوں لوگوں کے ساتھ جلسہ کیا تھا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گوجرانوالہ جلسہ ہوا تو کیا ہو گیا تھا؟ میری نظر میں حکومت کو شدید ردعمل دینے کی کوئی ضرورت نہیں، اگر یہ جلسے کرنا چاہتے ہیں تو کرنے دیں، عوام خود فیصلہ کریں گے۔ پنجاب حکومت اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے، میں سیاسی قیادت کے ساتھ اپنی رائے کو شیئر کروں گا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال تشویشناک ہے۔ روزانہ چالیس کے قریب کورونا سے اموات ہو رہی ہے۔ اپوزیشن سے کہا ہے کچھ دیر کے لیے جلسوں کو ملتوی کر دے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ملک میں افراتفری کا ماحول پیدا کر رہی ہے۔ ملکی معیشت بحالی کی طرف جا رہی ہے لیکن دوسری جانب اپوزیشن لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں بات چیت سے انکار نہیں کیا جاتا لیکن اپوزیشن کا اسمبلی میں رویہ غیر مناسب رہا۔ اپوزیشن کا اپنی بات کرکے واک آؤٹ کرنا جمہوری قدروں کے برعکس ہے۔ کورونا اجلاس میں بھی اپوزیشن نے شرکت نہیں کی۔ آئینی طریقوں سے حکومتیں آتیں اور آئینی طریقے سے جانا چاہیے۔۔
خطے کی بدلتی صورتحال بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت خطے میں بہت تیزی سے نئی ڈویلپمنٹ جنم لے رہی ہے۔ ایران ہمارا ہمسایہ ہے وہاں نئی صورتحال جنم لے سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نائیجر اجلاس میں شریک تھا تو پروپگینڈا کیا گیا۔ او آئی سی اجلاس میں 57 ممالک نے قرارداد پاس کی۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا نیا پروپگینڈا شروع کر دیا گیا۔ وزیراعظم اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے واضح بیان دے چکے ہیں۔