اسلام آباد: (ویب ڈیسک) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب زیرو کرپشن، سو فیصد ترقی پر بھرپور یقین رکھتا ہے، نیب بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے، نیب افسران بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے آئین ساز اسمبلی پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرپشن اور اقرباءپروری سب سے بڑی برائیاں ہیں، درحقیقت ہے یہ ظاہر ہے کہ اس سے ہمیں آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے ضرورت ہے۔
چیئر مین نیب نے کہا کہ نیب مربوط انداز میں بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے قائم کیا گیا تھا، یہی وجہ ہے کہ نیب اپنے فرض کی تکمیل اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے قوم کی امنگوں پر پورا اترنے کیلئے سنجیدگی سے کام کر رہا ہے اور پاکستان کو کرپشن فری بنائے گا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی آپریشنل میتھڈالوجی تین مرحلوں شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن پر مبنی ہے، نیب کے افسران اور اہلکاران کو بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے ”احتساب سب کیلئے“ کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی پر عمل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ نیب میں اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کرکے انکوائری اور انویسٹی گیشن میں مزید بہتری لائی گئی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے جس سے انکوائری اور انویسٹی گیشن کے دوران معیاری اور ٹھوس شواہد حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے معیاری اور مقداری طریقہ سے نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے مانیٹرنگ اور ایویلیوایشن کا نظام وضع کیا ہے جس سے نیب کی مجموعی کارکردگی کے جائزہ میں مدد ملی ہے۔
چیئر مین نیب نے کہا کہ نیب واحد ادارہ ہے جس نے سی پیک کے تحت منصوبوں کی نگرانی کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب آرڈیننس 1999ءمیں بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنے اور لوٹی گئی رقم کو برآمد کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 466 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جبکہ اس کی سزا کی مجموعی شرح 86.8 فیصد ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام متعلقہ فریقوں کی مدد سے بدعنوانی کو روکا جا سکتا ہے۔