لاہور: (دنیا نیوز) 2020ء کو بیوروکریسی میں اتھل پتھل کا سال قرار دینا بے جا نہ ہوگا۔ پنجاب بھر میں ریکارڈ توڑ تقرر و تبادلے کیے گئے۔ چیف سیکرٹری، آئی جی، سیکرٹریز، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز اور ڈی پی اوز سمیت متعدد افسران کوادھر ادھر کیا گیا۔
2020ء کے دوران پنجاب میں اتنے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ نے نہ صرف بیوروکریسی میں بددلی پھیلا دی بلکہ محکمانہ امور بھی بری طرح متاثر ہوئے، سرکاری محکموں کے اعدادوشمار کے مطابق 2020ء میں 3872 تبادلے کئے گئے۔ سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب شمائل احمد خواجہ نے کہا کہ آئے روز کے تبادلے انتظامی خرابی کا سبب بننے ہیں۔
پنجاب کی بیوروکریسی میں اتھل پتھل کی کہانی دلچسپ ہے اور افسوسناک بھی، کبھی وزیراعلیٰ کو کسی کی کارکردگی پسند نہ آئی تو کبھی سیاسی اثرو رسوخ غالب نظر آیا۔ تقرر و تبادلوں میں وفاقی سطح سے ہونے والی مداخلت نے بھی اپنا رنگ دکھایا۔ چیف سیکرٹری آفس، آئی جی آفس، ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اکنامک اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کبھی یہاں کبھی وہاں کی پالیسی کی زد میں آئے۔
سیکرٹری اوقاف 4 بار، سیکرٹری بلدیات 3 بار، سیکرٹری سروسز اور سیکرٹری لیبر دو دو بار تبدیل ہوئے۔ محکمہ سکولز ہو یا ہائیر ایجوکیشن، سیکرٹریز کی وزراء کے ساتھ نہ بن سکی۔ کبھی وزیراعلیٰ افسران اور وزراء میں صلح کرواتے نظر آئے تو کبھی سیکرٹریز کے تبادلوں پر بات ختم ہوئی۔
اکھاڑ پچھاڑ کا یہ سلسلہ محکمہ پولیس میں بھی چلا، سی سی پی او لاہور ہو، آر پی اوز یا ڈی پی اوز تبادلوں کے جھکڑ چلتے رہے۔ کمشنر لاہور، ساہیوال، ڈی جی خان، ڈپٹی کمشنرز، اے ڈی سی آر، اسسٹنٹ کمشنرز کے بھی بار بار تبادلے ہوئے، 2020ء کے دوران اسسٹنٹ کمشنرز کو 276 بار تبدیل کیا گیا۔
واضح رہے کہ 2018ء میں سب سے زیادہ 2798 تقرر و تبادلے ہوئے تھے۔