اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسامہ ندیم قتل کیس کی تفتیش کیلئے قائم جے آئی ٹی نے گرفتار ملزمان کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں۔ جے آئی ٹی نے ڈکیتی کی وائرلیس کال کا ڈیٹا طلب کیا جبکہ جائے وقوعہ پر پہنچنے والے افسران اور اہلکاروں کے بیانات بھی قلمبند کیے۔
ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان نے موقف اختیار کیا کہ ڈکیتی کی کال آئی تھی جس پر کارروائی شروع کی۔ جے آئی ٹی نے ڈکیتی کی وائرلیس کال کا ڈیٹا طلب کر لیا جبکہ جائے وقوعہ پر پہنچنے والے افسران اور اہلکاروں کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے۔
جائے وقوعہ سے ملنے والے خالی خول فرانزک کے لیے بھجوا دیئے گئے ہیں جبکہ سیف سٹی فوٹیجز بھی مانگ لی گئی ہیں۔ جے آئی ٹی کا آئندہ اجلاس جمعہ کو طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس میں مدعی مقدمہ کو اپنے گواہان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسامہ قتل کیس:داخلہ کمیٹی نے 10 دنوں میں تحقیقات مکمل، رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت
دوسری جانب سینیٹ کی داخلہ کمیٹی نے اسلام آباد پولیس کو دس دنوں میں اسامہ ندیم قتل کیس کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ کمیٹی نے ہزارہ برادری کے 23 بیگناہ افراد کے بہیمانہ قتل کی بھی شدید مذمت کی۔ معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا ہے کہ اسامہ ندیم اور ہزارہ برادری مقتولین کے لواحقین کو ہر صورت انصاف دلائیں گے۔
ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس وقار الدین نے کمیٹی کو اسامہ ندیم کے قتل پر بریفنگ دی۔ چئیرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ پولیس کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کا قتل افسوسناک ہے۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا، گاڑی پر جس طرح گولیاں برسائی گئیں، یہ سفاکیت ہے۔ اس جرم کے مرتکب افراد کیساتھ کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے اسامہ ستی کی رسم قل میں شرکت کی۔ اس موقع پر زلفی بخاری نے کہا کہ وزیراعظم خود اس کیس کو دیکھ رہے ہیں، وعدہ کرتا ہوں کہ اسامہ کی فیملی کو انصاف ملے گا، اہلخانہ کے مطالبے پر جوڈیشل انکوائری ہوگی۔