اسلام آباد: (دنیا نیوز) آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے لیگی رہنما خواجہ آصف کے جسمانی ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع کر دی۔ عدالت نے لیگی رہنما کو 22 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ نیب حکام نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر خواجہ آصف کو عدالت میں پیش کیا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ آصف نے طارق میر کے ساتھ مل کر ایک کمپنی بنائی، طارق میر نے 51 کروڑ 17 لاکھ روپے کمپنی اکاؤنٹ میں جمع کروائے مگرپیسے کہاں سے آئے یہ نہیں بتایا گیا، طارق میر اور ارشد جاوید خواجہ آصف کے بڑے قریبی ہیں، ان افراد کو بھی شامل تفتش کرنا ہے لہذا عدالت 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کا حکم دے۔
خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ مارچ 2019 میں خواجہ آصف کے خلاف انکوائری کا آغاز ہوا، خواجہ آصف نے نیب راولپنڈی کو باقاعدہ تمام سوالات کے جوابات دئیے تھے، کیس نیب لاہور کو ٹرانسفر کیا جاتا ہے اور خواجہ آصف کو گرفتار کرلیا جاتا ہے، کاروبار کرنا ہر شخص کا قانونی حق ہے، 13 روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران نیب کے تفتیشی افسر چار بار خواجہ آصف سے ملے، تمام شواہد نیب کو فراہم کرچکے، اب کیا نیب نے جان لینی ہے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد خواجہ آصف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پردوبارہ نیب کے حوالے کر دیا۔