اسلام آباد: (دنیا نیوز) جعلی اکاؤنٹس کیس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وزیراعلی سندھ کیخلاف جعلی اکاونٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ مراد علی شاہ، عبد الغنی مجید، خورشید انور جمالی سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ کمرہ عدالت میں ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو ملزمان پیش نہیں ہوئے عدالت ان کے وارنٹس جاری کرے۔ وکلا شریک ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ یہ پہلی پیشی ہے، کچھ کو نوٹس ہی نہیں ملا ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب کچھ غلط نہیں کیا تو استعفیٰ کس چیز کا ؟ جنہوں نے کچھ غلط کیا ہوتا ہے وہ استعفے دیتے ہیں، پی ٹی آئی کا کام شور مچانا ہے، وہ مچاتے رہیں، کورونا ویکسین کی خریداری کیلئے فنڈز مختص کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاور پلانٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت لگایا گیا، پاور پلانٹ سے کراچی میں لوڈ شیڈنگ میں کمی ہوئی، کے الیکٹرک کو اس پاور پلانٹ سے بجلی سستی ملتی ہے، پاور پلانٹ میں حکومت سندھ اور بینکوں کا پیسہ ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کورونا وبا بہت خطرناک ہے، ہم ویکسین لگا نہیں سکے، ویکسین لا نہیں سکے، ہمارے ہاں آٹے میں نمک کے برابر بھی ویکسین نہیں لگی، مجھ میں اینٹی باڈیز ہیں، میں پھر بھی کورونا سے ڈرا ہوا ہوں، مجھے اسلام آباد پہنچ کر بتایا گیا کہ آج این سی او سی کا اجلاس ہے۔
یاد رہے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو غیر قانونی ٹھیکوں اور منی لانڈرنگ ریفرنس میں طلب کیا گیا۔ نیب نے ریفرنس پر احتساب عدالت کے اعتراضات دور کرتے ہوئے 66 والیوم پر مشتمل ریکارڈ عدالت میں جمع کرایا۔ وزیراعلیٰ سندھ کیخلاف گواہوں کے بیانات اور شواہد بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ مراد علی شاہ، خورشید انور جمالی سمیت 17 ملزمان ریفرنس میں نامزد ہیں۔