لاہور: (دنیا نیوز) منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانتیں منظور کرلیں۔
منی لانڈرنگ کیس میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت کی درخواستوں کی ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے سماعت کی۔ جہانگیر ترین اور علی ترین عدالت میں پیش ہوئے۔ ملزمان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دئیے کہ مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا، ہم شامل تفتیش ہونا چاہتے ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کو جہانگیر ترین اور علی ترین کو 10 اپریل تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔
دوسری جانب بینکنگ کورٹ نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے دونوں باپ بیٹے کو 7 اپریل تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے پانچ، پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانتیں منظور کیں۔
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے پر مقدمہ درج
یاد رہے چینی سکینڈل میں ایف آئی اے نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے پر مقدمہ درج کیا تھا۔ ایف آئی اے نے سوا تین ارب روپے کے مالیاتی فراڈ پر جہانگیر ترین اور فیملی کے دیگر افراد پر مقدمہ درج کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جہانگیر ترین نے اپنے داماد کی کاغذ بنانے والی بند فیکٹری میں جے ڈی ڈبلیو کمپنی سے سوا تین ارب منتقل کیے۔ بند فیکٹری میں منتقل ہونے والی رقم بعد ازاں فیملی ممبران کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی۔ جہانگیر ترین کی فیکٹری میں 26 فیصد پبلک شئیر ہولڈرز ہیں۔
ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کے رائٹ ہینڈ سابق سیکرٹری زراعت رانا نسیم کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا۔ ذرائع کے مطابق رانا نسیم گنے کی خریداری میں غبن کرتا تھا۔ رانا نسیم بطور چیف فنانشل افسر جہانگر ترین کی کمپنی میں کام کر رہا تھا۔
تحریک انصاف کے سینئر رہنماء جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ یہ تمام بے بنیاد اور من گھڑت الزامات ہیں، میری اور میرے خاندان کے تمام اثاثے ڈکلیئر اور ٹیکس ادا کرتے ہیں، ہم نے مکمل ایمانداری سے بزنس کیا جو کہ خسارے میں چلا گیا، کسی ایک ڈائریکٹر کا ایک پیسہ بھی استعمال نہیں کیا، تمام ریکارڈ موجود ہے اور ایف آئی اے کو دیکھا دیا گیا ہے۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ بیرون ملک بھیجوائے گئے تمام فنڈز قانونی طور پر بھیجے گئے، انکم ٹیکس ادا کیا اور بینکنگ چینلز کے ذریعے فنڈز باہر بھیجوائے، ہر قسم کا تمام ٹیکس ریکارڈ بھی ظاہر کر دیا، جتنی بھی نقد رقوم کی منتقلی ہوئی وہ بھی قانونی طریقے سے ہوئی ہے، تمام نقد رقوم کی منتقلی کے دستاویزات موجود ہیں۔