لاہور: (دنیا نیوز) شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نعرہ احتساب کا ہے تو اپنوں کا بھی کرنا ہوگا، کسی ایک کو نشانہ نہیں بنا رہے، جہانگیر ترین کی ملوں کا آڈٹ نہ کرتے تو سوال اٹھتے، مصنوعی بحران سے نمٹنے کیلئے چینی کے نرخ مقرر کرنا ضروری ہے، قیمت کے تعین کا قانون 1958 سے بنا ہے۔
معاون خصوصی شہزاد اکبر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایوب خان کے دور سے چینی کی قیمت ایک مسئلہ ہے، 5، 4 دہائیوں میں کبھی چینی کی قیمت کا تعین نہیں کیا گیا، چینی کی قیمت کے تعین کا قانون 1958 سے بنا ہوا ہے، چینی کا مصنوعی بحران ختم کرنے کیلئے قیمت کا تعین ضروری ہے، چینی کی ذخیرہ اندوزی ختم کرنے کیلئے حکومت نے اقدامات اٹھائے، بیرون ملک کرسمس اور ایسٹر پر اشیا سستی ہو جاتی ہیں، رمضان میں اشیا سستی ہونے کے بجائے مہنگی ہو جاتی ہیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حکومت کرپٹ عناصر کیخلاف سرگرم عمل ہے، پہلی بار پاکستان میں چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی گئی، کچھ شوگر ملرز نے چینی کی قیمتوں پر عدالت سے رجوع کیا، ہم نے حکومت کے ڈیٹا کے بجائے شوگر ملرز کے ڈیٹا پر قیمت مقرر کی، حکومتی ڈیٹا پر چینی کی قیمت مقرر کی جاتی تو مزید 5 سے 6 روپے کم ہوتی، ہم نے چینی کی 80 روپے ایکس مل پرائس مقرر کر دی، شوگر ملز کے ڈیٹا پر قیمت مقرر کی، مل کیلئے 15 فیصد منافع بھی رکھا۔