اسلام آباد: (دنیا نیوز) شیخ رشید نے کہا ہے کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا، بحری اور فضائی اداروں کو فیصلے سے آگاہ کر دیا، اپوزیشن لیڈر کے باہر جانے سے کیس متاثر ہوتا، جانے کی اجازت دی گئی تو یہ سلطانی گواہوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، نواز شریف واپس نہیں آئے تو چھوٹے بھائی نے کہاں آنا تھا، انصا ف کا تقاضا ہے سب ملزموں سے ایک جیسا سلوک ہو۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے بیرون ملک جانے سے کیس متاثر ہوتا ہے، لیگی رہنما کو اگر اجازت دی گئی تو واپس لانا مشکل ہوگا، شریف خاندان کے 5 افراد پہلے سے مفرور اور لندن میں بیٹھے ہیں، شہباز شریف نے نواز شریف کو لانے کے بجائے خود بھاگنے کی کوشش کی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ضمانت دی تھی کہ نواز شریف کو واپس لائیں گے، اپوزیشن لیڈر نے حکومت کو کوئی میڈیکل دستاویز جمع نہیں کرائیں، جس روز عدالتی فیصلہ آیا شہباز شریف نے اسی دن ٹکٹ بک کرایا، شہباز شریف کیخلاف کیس میں 4 افراد وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں، اپوزیشن لیڈر چاہیں تو 15 دن میں درخواست دائر کرسکتے ہیں، ڈیل سے متعلق میرے پاس کوئی اطلاع نہیں، آرمی چیف نے واضح کہا ہے کہ فوج جمہوری حکومت کے ساتھ ہے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ غزہ کی صورتحال پر پورا عالم اسلام غمزدہ ہے، فلسطین کی صورتحال پر قومی اسمبلی میں قرارداد لائی جائے گی، سیکیورٹی کونسل اجلاس بلانے کیلئے چین نے اہم کردار ادا کیا، عمران خان کامیاب ہوں گے اور ملک کو بحران سے نکالیں گے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری اپنے بیان میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی تصدیق کی اور کہا کہ وفاقی کابینہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دی۔
فواد چودھری نے کہا کہ قانونی ضابطے مکمل ہونے پر نون لیگ کے رہنما شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈال کر متعلقہ ریکارڈ اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
دوسری جانب وفاقی حکومت نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہے۔
سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست میں شہباز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ شہباز شریف کا نام پی این آئی ایل میں تھا۔ لاہور ہائیکورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر حتمی ریلیف فراہم کیا۔ نوٹس کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کا بیرون ملک اجازت دینے کا جواز نہیں تھا۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی درخواست پر اسی روز فیصلہ سنا دیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے قانونی اصولوں کے برعکس فیصلہ سنایا، لاہور ہائی کورٹ کا حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام سے جواب مانگا نہ کوئی رپورٹ مانگی گئی، بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے، شہباز شریف نوازشریف کی واپسی کے ضامن ہیں جبکہ شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد پہلے ہی مفرور ہیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالتی حکم کے باوجود ائیر پورٹ پر روکے جانے پر ایف آئی اے سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے علاج کے لیے ایک بار ملک سے باہر جانے کی اجازت دی لیکن ائیر پورٹ پر روک دیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔