افغانستان کے اندر سب سے بڑا ’’لووزر‘‘ بھارت ہے: وزیراعظم عمران خان

Published On 05 July,2021 04:53 pm

گوادر: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والا ملک اور ’’لووزر‘‘ بھارت ہے، اس کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اس وقت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا گوادر میں صحافیوں سے بات چیت میں کہنا تھا کہ امریکا کو خود سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ افغانستان کے اندر اسے کیا کرنا ہے، اسے اندازہ ہی نہیں ایک ماہ بعد افغانستان کے حالات کس طرف جائیں گے۔ پاکستان نے افغانستان کے معاملے پر واضح موقف اپنایا اور اس پر قائم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو خدشہ ہے کہ کہیں افغانستان کے حالات خراب نہ ہو جائیں۔ ہماری حکومت کی پوری کوشش ہے کہ افغانستان میں سیاسی تصفیہ ہوجائے۔ ایران کے صدرسے بھی اسی حوالے سے بات کی۔ افغانستان کے تمام ہمسایوں کو اس کی کوشش کرنی چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں افغانستان میں انتشارنہ پھیلے، لمبی سول وار نہ ہو۔ افغانی ہمارے بھائی ہیں۔ اگر انتشار ہوا تو انہیں سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔ افغانستان میں چالیس سال سے پہلے ہی انتشار ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ افغانستان میں انتشار سے ہماری سینٹرل ایشیا سے ساری تجارت متاثر ہو جائے گی، ہمارے وزیرخارجہ پوری کوشش کر رہے ہیں۔ طالبان سے بھی بات کریں گے کہ کسی طریقے سے کوئی سیاسی سیٹلمنٹ ہو جائے۔

اس سے قبل گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین دنیا میں تیزی سے بہت آگے جا رہا ہے، اس کے تجربے سے ہم بھی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ گوادر سینٹرل ایشیا تک منسلک ہوگا، جلد ازبکستان کا دورہ کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ماضی میں بلوچستان میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوئے۔ گوادر منصوبے بلوچستان کو ترقی کی نئی راہ پر ڈالیں گے۔ یہاں ایک انٹرنیشنل ایئرپورٹ بننے جا رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم آفس، وزیراعلیٰ بلوچستان آفس سے تمام منصوبوں کو مانیٹر کریں گے۔ فاٹا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب سمیت جو علاقے پیچھے رہ گئے ان پر توجہ دیں گے۔ بلوچستان کے لوگوں کو ٹیکنیکل ٹریننگ دلوائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ماضی میں برآمدات بڑھانے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، ہم اس کیلئے اقدامات کرینگے۔ سرمایہ کاروں کیلئے مزید آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ ملک میں انڈسٹری لگانے والوں کو سہولتیں فراہم کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بینکوں کو غریب لوگوں کو قرض دینے کی عادت ہی نہیں تھی، ہم غریب گھرانوں کو اپنا گھر بنانے کے لیے قرضے دے رہے ہیں۔