اسلام آباد: (دنیا نیوز) اپوزیشن کی طرف سے اعتراض کے بعد گزشتہ روز پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے قومی مفاد کی خاطر اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کی جس کے بعد اپوزیشن ان کی غیر موجودگی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی اجلاس میں شرکت پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراض کیا گیا، عمران خان اجلاس میں شرکت کرنا چاہتے تھے، اپوزیشن نے شرکت سے متعلق سپیکر کو اپنے اعتراض سے آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اگر اجلاس میں شریک ہوئے تو ہم اجلاس سے واک آوٹ کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان کو صورتحال سے آگاہ کیا،جس کے بعد وزیراعظم نے قومی مفاد کی خاطر اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
مزید برآں قومی اسمبلی آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی پارلیمان کی نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں عدم شرکت کے حوالے سے چلنے والی خبریں غلط ہیں۔
Spokesman National Assembly Secretariat has clarified a news item being telecast on media regarding non participation of Prime Minister of Pakistan in meeting of Parliamentary Committee on National Security held on 1st July, 2021 that the news in question is factually incorrect. pic.twitter.com/fhfYXLiLd4
— National Assembly of Pakistan (@NAofPakistan) July 2, 2021
ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ہمیشہ سے آمادہ تھے لیکن ان کے اجلاس میں عدم شرکت کی واحد وجہ کچھ اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے ظاہر کیے گئے تحفظات تھے جو کہ اسمبلی سیکریٹریٹ کو پہنچائے گئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں پارلیمانی رہنماوں کو مسئلہ کشمیر، افغانستان کی صورتحال، ملک کو درپیش اندرونی چیلنجز سمیت دیگر معاملات پر بریفنگ دی گئی تھی۔
پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کی جانب سے ملک کی سیاسی و پارلیمانی قیادت، رہنماﺅں اور اراکین کو اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی، اندرونی چیلنجز، خطے میں وقوع پذیر تبدیلیوں خصوصاً تنازع کشمیر اور افغانستان کی صورت حال پر جامع بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہیں اور عسکری قیادت چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت قومی سلامتی کے دیگر اداروں کے سربراہان بھی اجلاس میں خصوصی طور پر شریک ہوئے۔
شرکاکو بتایا گیا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں اخلاص کے ساتھ نہایت مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا، پاکستان کی بھرپور کاوشوں کی بدولت نہ صرف مختلف افغان دھڑوں اور متحارب گروپوں کے مابین مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی بلکہ امریکا اور طالبان کے درمیان بھی بامعنی گفت و شنید کا آغاز ہوا۔ ہم اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام دراصل جنوبی ایشیا میں استحکام کا باعث بنے گا۔ پاکستان کی جانب سے افغانستان میں عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کا ہر سطح پر خیر مقدم کیا جائے گا اور افغان امن کے لیے اپنا ذمہ دارانہ کردار جاری رکھے گا۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان کی سر زمین افغانستان میں جاری تنازع میں استعمال نہیں ہو رہی اور اس امید کا بھی اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی جبکہ افغانستان کی سرحد پر باڑ کا کام 90 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ کسٹمز اور بارڈر کنٹرول کا بھی موثر نظام تشکیل کیا جا رہا ہے۔
پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے چیئرمین اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے طویل اجلاس کے بعد شریک اراکین قومی، اسمبلی، سینیٹرز، عسکری قیادت اور دیگر کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔