اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات پاکستان کی آزادی سے پہلے کے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی عرب کے 91 ویں قومی دن کے موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 1932ء میں سعودی عرب میں حجاز اور نجد کو ملا کر سعودی عرب کا قیام عمل میں آیا جسے نہ صرف مڈل ایسٹ بلکہ دنیا کی تاریخ میں اہم مقام حاصل ہے۔ شاہ عبدالعزیزنے 1902ء میں ریاض اور 1903ء میں الحصہ کو فتح کیا اور حجاز اور نجد کو ایک دوسرے سے ملایااس طرح آل سعود نے نئی مملکت کی بنیاد رکھی، ان کی تاریخ حیران کن ہے کہ کس طریقے سے انہوں نے سعودی عرب کی بنیاد رکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات پاکستان کی آزادی سے پہلے کے ہیں، 1940ءمیں جب شاہ عبدالعزیز اپنے پانچ بھائیوں کے ساتھ کراچی آئے تو ہمارے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات استوار ہوئے۔ 1946ءمیں بنگال میں قحط ہوا تو سعودی عرب نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی اپیل پر 10 ہزار برطانوی پائونڈ آل انڈیا مسلم لیگ کو عطیہ کئے۔ 1946ءکے آخر میں جب آل انڈیا مسلم لیگ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لئے گئی تو اس کے وفد کو داخلے سے روک دیا گیا، اس وقت شاہ عبدالعزیز نے اقوام متحدہ کے عہدیداران کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں آل انڈیا مسلم لیگ کے وفد کو مدعو کیا اور اس طرح اقوام متحدہ میں داخلے کی راہ ہموار کی۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ شاہ عبدالعزیز کا جس قسم کا تعلق قائداعظم، آل انڈیا مسلم لیگ سے تھا وہ پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔ 1960ءکے بعد پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعلقات قائم ہوئے، ان تعلقات کی اپنی ایک تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور محمد بن سلمان کے ذریعے تعلقات کا ایک نیا سفر شروع ہوا ہے، امید ہے کہ یہ تعلقات ایک نئے زاویئے اور نئی منزل کو پہنچیں گے۔ وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر محمود اشرفی نے سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ دل کا رشتہ ہے، پاکستان کے ہر فرد کا دل مکہ اور مدینہ کے ساتھ دھڑکتا ہے، انشاءاللہ یہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔