لاہور:(دنیا نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرینگے۔
دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چئیرمین نیب کی تقرری آئینی عمل ہے اور اس پر عمل آئین اور قانون کے مطابق ہی عمل ہونا چاہیے۔
صدر پاکستان مسلم لیگ(ن) نے مزید کہا کہ میرے ساتھ حکومت کی جانب سے کسی بھی سطح سے رابطہ نہیں کیا گیا، چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرینگے۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب کے آرڈیننس کا مسودہ مکمل ہوگیا ہے ،آج کابینہ میں بحث نہیں ہوئی،اپوزیشن کو قائد حزب اختلاف تبدیل کرنا چاہیے تاکہ چیئرمین نیب کے معاملے پر مشاورت ہوسکے،کیونکہ شہباز شریف نیب کے ملزم ہیں،ان سے مشاورت کامطلب چور سے پوچھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے چیئرمین کی تعیناتی کیلئے لیگی صدر سے مشاورت نہیں کریں گے ۔
قبل ازیں دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجود چیئرمین اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتے رہیں گے۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہو گی، چیئرمین نیب کو ہٹانے کا طریقہ کار نئی ترامیم میں واضح کردیا ہے۔
دوسری طرف دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا ہے کہ آج آرڈیننس کی کمیٹی کے بعد وزیراعظم نے منظوری دی، سیشن جج، ایڈیشنل سیشن، سابق ججز کو بھی نیب کی عدالتوں میں لگایا جائے گا، اسفند یار ولی کیس میں محترمہ شہید کا میں وکیل تھا، ریمانڈ کونہیں چھیڑا گیا، ٹرائل کورٹ کو ضمانت کا اختیار دیا گیا ہے، مختلف دفعات کی وجہ سے بزنس مین کوہراساں کیا جاتا تھا انہیں تبدیل کیا ہے۔
اُدھر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں شہبازشریف سے ہی مشاورت کی جائے گی، اس وقت تک شہبازشریف سے رابطہ نہیں ہوا، قانون کہتا ہے اپوزیشن لیڈرسے مشاورت کرنی ہے، اپوزیشن لیڈرسے مشاورت کوئی بری بات نہیں۔ ایشوتب بنے گا جب آئین کی خلاف ورزی ہوگی، اس میں کسی قسم کی کوئی آئین کی خلاف ورزی نہیں ہورہی۔ اگرمعاملے میں ڈیڈ لاک ہوا توپارلیمانی کمیٹی کومعاملہ ریفرکیا جائے گا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ جو نئی ترمیم لا رہے ہیں اس میں اپوزیشن کو ایشو بنانے کا موقع نہیں ملے گا، نئے آرڈیننس میں ناقابل توسیع کا لفظ ہٹایا جارہا ہے، اپوزیشن سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک رہا توموجودہ چیئرمین برقراررہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پرنیب ترمیمی آرڈیننس کا ڈرافٹ تیارکرلیا، ٹیکس کیسزکونیب ڈیل نہیں کرے گا، ایف بی آرمیں جائیں گے، جب تک چیئرمین نیب نئے نہیں آئے پرانے چیئرمین کام کریں گے۔