اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدارتی آرڈیننس کے ذریعے جاری کیے گئے پیکا آرڈیننس کیخلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہو گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کل کیس کی سماعت کریں گے، پی ایف یو جے نے وکیل عادل عزیز قاضی کے ذریعے پیکا آرڈیننس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت نے تب پیکا قوانین میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی جب ایک دن پہلے ایوان بالا کا اجلاس جاری تھا، حکومت نے ڈرافٹ پہلے ہی تیار کرلیا تھا، قانون سازی سے بچنے کیلئے سیشن کے ختم ہونے کا انتظار کیا گیا، آئین پاکستان جمہوری اقدار کو فروغ دینے کا مطالبہ کرتا ہے، آئین میں اظہار رائے کی آزادی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وکلا تنظیموں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس مسترد کردیا
درخواست میں کہا گیا کہ حکومت کے دور میں میڈیا کو بند کیا جا رہا ہے، صحافیوں پر غیر اعلانیہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں، نیا ترمیمی آرڈیننس صرف کچھ مخصوص قسم کے صحافیوں کو فروغ دینے خبریں اور تنقید کی حوصلہ شکنی کیلئے ہے، پیکا قانون میں ترمیم کے آرڈیننس کے اجرا کیلئے کوئی ہنگامی صورتحال پیدا نہیں ہوئی تھی۔
درخواست کے مطابق پیکا قانون میں ترمیم کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جا سکتا تھا، حکومت کی جانب سے جلد بازی حکومت کے مذموم مقاصد ظاہر کرتی ہے، ملک میں آزادی اظہار کا قتل ملک میں جمہوریت کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے، پیکا قانون میں ترمیم حکومت کی طرف سے مخالفین کو شکست دینے کی خام کوشش ہے، پیکا قانون اور اس میں ترمیم کو آئین پاکستان اور بنیادی حقوق کے منافی قرار دیا جائے۔