کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی جانب سے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کر دیا ہے۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا ہے کہ مذکورہ متنازعہ ترامیمی آرڈینس کا نفاذ عمران خان کی جانب سے اپنی نااہلی، نالائقی اور جرائم کی پردہ پوشی کی ناکام کوشش ہے۔ ملک کا آئین ہر شہری کو حکومتی کارکردگی پر اپنی رائے قائم کرنے اور اس کے اظہار کا حق دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیکا اور الیکشن ایکٹ میں ترامیم شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کرنے کے مترادف ہیں۔ جھوٹی خبروں کی روکتھام کی آڑ میں آزادیِ اظہار و صحافت کو قید کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں فیک نیوز مافیا کے سب سے بڑے سرغنہ بذاتِ خود خان صاحب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت میڈیا پر قدغن لگانا چاہتی ہے ، پیپلزپارٹی کا پیکا آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پیکا اور الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے خلاف ان کی جماعت ہر فورم پر مزاحمت کرے گی۔ حکومت آزادیِ اظہار اور صحافت کا گلا دبانے سے باز آجائے، متنازعہ آرڈیننس کو فوری طور واپس لیا جائے۔
حکومت میڈیا پر قدغن لگانا چاہتی ہے ، پیپلزپارٹی کا پیکا آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان
پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت میڈیا پر قدغن لگانا چاہتی ہے، پیکا ایکٹ حکومت کا خوف ہے۔ انہوں نے پیکا قانون چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔
سابق وزیراعظم یوسف گیلانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیکا قوانین میڈیا اور مخالفین کو ہراساں کرنے کیلئے ہیں، یہ اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے ایسے اقدامات کررہے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں، میڈیا نے آرڈیننس کو رد کیا۔ ملک میں اس وقت لاقانونیت ہے، پی ٹی آئی والے پارلیمنٹ پر یقین نہیں رکھتے، پارلیمان کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پیپلزپارٹی نے اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا، اپوزیشن کا متحد ہونا جمہوریت کی جیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی اوربیروزگاری عروج پرہے، لوگوں سے ایک کروڑ نوکریوں، 50 لاکھ گھروں کاوعدہ کیا گیا، پی ٹی آئی نے ڈالرکی قیمت کم کرنے کادعویٰ کیا تھا، ان کا ہر وعدہ جھوٹا ثابت ہوا، مہنگائی سےعوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔
عدم اعتماد نہ لانے کے خواہشمند ہمارا مؤقف دہرا رہے ہیں: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی بات پیپلزپارٹی کی جیت ہے،عدم اعتماد نہ لانے کے خواہشمند ہمارا مؤقف دہرا رہے ہیں۔ بی بی شہید کے خلاف کھڑے سلیکٹڈ کے پاس نیک نیتی سے گیا۔
خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 6جنوری کوحکومت کے خلاف اعلان جنگ کیا تھا، 27 پیپلزپارٹی27فروری سے عوامی مارچ کرے گی ، یہ تاریخ کا بڑا لانگ مارچ ہوگا، امید کرتا ہوں پختونخوا کے جیالے صف اول کا کردارادا کریں گے۔ ہمیں لانگ مارچ کی اسٹرٹیجی عوام کو بتانی چاہیے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پی پ چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہم وہ جماعت نہیں جو ادارے پر جا کر حملہ کرے اور جو کسی دوسرے کے پاس جائے بھائی اس نکالیں، ہم جمہوری جماعت ہیں، صرف جمہوری ہتھیاراستعمال کریں گے۔ میرے جیالوں نے ضیاالحق، یحییٰ خان، پرویزمشرف، سلیکٹڈ کا مقابلہ کیا، ہم نے دوستوں سے کہا عمران خان کا ڈٹ کرمقابلہ کریں گے، ضمنی، سینیٹ الیکشن میں ہماری جیت ہوئی، اب ہم نے لانگ مارچ کا فیصلہ کیا ہے وہ بھی کامیاب ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: عدم اعتماد نہ لانے کے خواہشمند ہمارا مؤقف دہرا رہے ہیں: بلاول
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں توعمران خان نے ہر ہفتے سوالوں کے جواب دینے تھے، عمران خان اس دن کے بعد اسمبلی میں جواب دینے نہیں آئے۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے خلاف کھڑے کیے گئے سلیکٹڈ کے پاس نیک نیتی سے گیا، ہمارے دوست کہتے تھے پہلے استعفیٰ دو، ہم نے کہا عمران خان کو کھلا میدان نہیں دینا۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا، پنجاب میں کرپشن میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، میں نہیں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کہا عمران کے دورمیں سب سے زیادہ کرپشن ہورہی ہے، عوام تاریخی معاشی بحران کا سامنا کررہے ہیں۔ حکومت کا ہروعدہ جھوٹا،دھوکہ،یوٹرن نکلا، لوگوں سے چھت چھین کروزیراعظم نے اپنا گھرریگولرائزکرالیا۔
دہشتگردی سے متعلق بات کرتے ہوئے پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں، صدر مملکت، وزیراعظم دہشت گردوں کے سامنے جھکے ہیں، ہم اتنی آسانی سے شہدا کے خون سے سودا نہیں کر سکتے، ہمیں سانحہ اے پی ایس کے شہدا کو نہیں بھولنا چاہیے، اسلام میں کسی خاتون، بچے کو قتل کرنے کی اجازت نہیں، جنگ میں بھی بچے، خواتین کا احترام کیا جاتا ہے۔
دہشتگردوں سے مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرآپ نے دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے ہیں توپہلے پارلیمان سے اجازت مانگو۔ دہشت گرد پہلے دہشت گردی کے واقعات پرمعافی مانگیں، اگریہ نیک نیتی کے ساتھ پاکستان کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں تودہشت گردی کا حساب دے، اس طرح ہردہشت گرد کوکھلی چھوٹ دیں گے توریاست اوررٹ قائم نہیں رہے گی۔ پیپلزپارٹی شہدا کے خون پر کمپرومائز کرنے کو تیار نہیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے خلاف کردار کشی کرنے والوں کو کارکن جواب دیں گے، پختونخوا کوشناخت دینا پیپلزپارٹی کا کارنامہ ہے۔ سوات میں پاکستان کا پرچم میری پارٹی نے لہرایا، جس طرح پیپلزپارٹی حکومت میں تنخواہ، پنشن میں اضافہ اسی طرح آج ہونا چاہیے، آج ہرطبقہ پریشان ہے،اسلام آباد میں عوام کی آوازاٹھائیں گے، ہم اس کٹھ پتلی حکومت کوضرورنقصان پہنچائیں گے۔