اسلام آباد:(دنیا نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پری وینشن آف الیکٹرانک کرائمز ترمیمی آرڈیننس (پیکا) 2022 اورالیکشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کردیا ہے جس کے مطابق فیک نیوز اور کسی بھی شخص کے کردار پر حملے کی سزا 3 سے بڑھا کر5 سال کردی گئی ہے،6 ماہ میں کیس کا فیصلہ ہوگا جبکہ مقدمے میں ضمانت نہیں دی جاسکے گی ۔
پاکستان الیکٹرانک ایکٹ ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت کی جانب سے جاری کیا گیا، ترمیمی ایکٹ میں شخص کی تعریف شامل کردی گئی، شخص میں کوئی بھی کمپنی، ایسوسی ایشن، ادارہ یا اتھارٹی شامل ہیں جبکہ کسی بھی فرد کے تشخص کے خلاف حملہ کی صورت میں قید 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے اورسیکشن 20 میں ترمیم کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ شکایت درج کرانے والا شخص متاثرہ فریق، اس کا نمائندہ یا گارڈین ہوگا۔
جاری کردہ آرڈیننس کے مطابق جرم کو قابل دست اندازی قرار دے دیا گیا ہے، یہ ناقابل ضمانت ہوگا، ٹرائل کورٹ 6 ماہ کے اندر کیس کا فیصلہ کرے گی، ٹرائل کورٹ ہر ماہ کیس کی تفصیلات ہائیکورٹ کو جمع کرائے گی، ہائیکورٹ کو اگر لگے کہ کیس جلد نمٹانے میں رکاوٹیں ہیں تو رکاوٹیں دور کرنے کا کہے گی۔
آردیننس میں کہا گیا کہ وفاقی، صوبائی حکومتیں اور افسران کو رکاوٹیں دور کرنے کا کہا جائے گا، ہر ہائیکورٹ کا چیف جسٹس ایک جج اور افسران کو ان کیسز کیلئے نامزد کرے گا۔
صدرمملکت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بھی آرڈیننس جاری کردیا جس کے مطابق تمام اسمبلیوں، سینیٹ اور مقامی حکومتوں کے ممبران الیکشن مہم کے دوران تقریر کرسکیں گے، کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر اور منتخب نمائندے حلقے کا دورہ کرسکیں گے۔
جعلی خبر دینے پر 5 سال تک سزا دی جا سکے گی :فروغ نسیم
قبل ازیں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پیکا اور الیکشن کا آرڈیننس جاری ہو گیا، جعلی خبر دینے پر 5 سال تک سزا دی جا سکے گی، جرم کے مرتکب شخص کی ضمانت نہیں ہوگی۔ عدالت جعلی خبر پر 6 ماہ میں فیصلہ سنائے گی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، تنقید کریں لیکن جعلی خبر نہ دیں، ایسی خبریں معاشرے کونقصان پہنچاتی ہیں۔ منفی خبریں پھیلانے والے ملک کے ساتھ مخلص نہیں، جعلی خبروں پر کسی کواستثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔ جرم ثابت ہو نے پر 3 کی بجائے 5 سال قید ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ مقدمےکا فیصلہ 6 ماہ میں سنایا جائےگا، اس عرصے میں فیصلہ نہیں ہوتا تو ہائیکورٹ متعلقہ جج سے پوچھے گی۔ جج ہائیکورٹ کو مطمئن نہ کر سکا تو اس کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی گئی، خاتون اول کے حوالے سے طلاق کی جعلی خبریں چلائی گئیں، غلط خبر اب نہیں ہونی چاہئے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ الیکشن سے متعلق ایکٹ بابر اعوان نے بنایا ہے جس کے تحت کوئی بھی الیکشن مہم چلا سکتا ہے، یہ قانون سب کیلئے مساوی اور تمام افراد کیلئے اس پر یکساں طور پر عملدرآمد کیا جائے گا۔