لاہور: (دنیا نیوز) ترین گروپ کی اکثریت نے وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے علیم خان کا نام تجویز کرنے بارے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں ممکنہ تبدیلی کے حوالے سے مسلم لیگ (ق )کی جانب سے نام مسترد کرنے کے بعد علیم خان کو ایک اور انکار کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ترین گروپ کی اکثریت علیم خان کا نام تجویز کرنے کی حامی نہیں ہے۔
ترین گروپ کے ارکان نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علیم خان تو ایک روز قبل گروپ میں آئے ہیں، وزیراعلیٰ کے لئے کیسے نامزد کردیں، مسلم لیگ ق کی قیادت بھی علیم خان کا نام مسترد کر چکی ہے اور عثمان بزدار کے بھی علیم خان بارے تحفظات سامنے آچکے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ترین گروپ کے ارکان نے پہلے دن سے گروپ کے ساتھ چلنے والے کسی ممبر کا نام تجویز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ گروپ 19 ارکان پنجاب اسمبلی پر مشتمل ہے ، پرانے ممبرز سے کسی کا نام تجویز کیا جائے۔
ترین گروپ کے کچھ ارکان کی جانب سے سعید اکبر نوانی کا نام تجویز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سعید اکبر نوانی پنجاب اسمبلی میں ترین گروپ کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں۔
مائنس بزدار چاہتے ہیں ، پرویز الٰہی سے ترین گروپ کی ملاقات کی اندرونی کہانی
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے ترین گروپ کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے جس میں ترین گروپ نے مطالبہ کیا ہے کہ ہم پنجاب میں مائنس بزدار چاہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی سے جہانگیر ترین کی ٹیلیفون پر بھی گفتگو ہوئی، چودھری پرویز الٰہی نے ترین سے ان کی صحت کے متعلق دریافت کیا اور کہا کہ ملکی سیاسی صورت حال کافی خراب ہے، اللہ آپ کو صحت دے۔
پرویز الٰہی سے ہونے والی ملاقات میں ترین گروپ نے مطالبہ کیا کہ ہم پنجاب میں مائنس بزدار چاہتے ہیں۔، اگلی ملاقات میں بھی مائنس بزدار پر بات کریں گے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ترین گروپ کی چودھری بردران سے 2 روز بعد اسلام آباد میں دوبارہ ملاقات ہو گی جس میں تحریک عدم اعتماد پر ملکی سیاسی صورت پر دوبارہ گفتگو کی جائے گی۔
عثمان بزدار کی تبدیلی سے انکار، ترین گروپ کی سخت لائحہ عمل اپنانے پر مشاورت
حکومت اورترین گروپ میں تعاون کے امکانات معدوم، فاصلے بڑھنے لگے۔ وزیراعظم کی جانب سے عثمان بزدار کی تبدیلی سے انکار کے بعد ترین گروپ نے سخت لائحہ عمل اپنانے پر مشاورت شروع کر دی۔
ترین گروپ نیا سیاسی لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے متحرک وہ گیا۔ جہانگیر ترین اور علیم خان کی لندن ملاقات میں سخت پالیسی تشکیل دینے کا امکان ہے۔ ترین گروپ نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کا آپشن کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترین گروپ نے دوبارہ اعلان کیا ہے کہ مانئس عثمان بزدارسے کم پر کوئی بات نہیں ہوگی۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن بھی اپنے پتے کھیلنے کیلئے سرگرم ہے، لیگی قیادت نے ترین گروپ سے رابطہ کر لیا۔ ن لیگ کی قیادت نے ترین گروپ کے مرکزی رہنما عون چودھری سے رابطے میں کہا کہ مسلم لیگ ن کا اعلیٰ سطحی وفد ترین گروپ سے ملاقات کا خواہشمند ہے۔ ٹیلی فونک رابطے کے بعد ترین گروپ نے مشاورت کے لئے ایک اور اجلاس طلب کرلیا۔
حکومتی ارکان ٹوٹنے پر مسلم لیگ ق کا اپوزیشن کیساتھ جانے کا اشارہ
وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ دونوں کی ملاقات میں سیاسی صورتحال اور آئندہ منظر نامے پر آپشنز پر بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کی ملاقات میں حکومتی ارکان ٹوٹ جانے کی صورت میں آئندہ سیاسی تعاون پر بات چیت کی گئی۔ مسلم لیگ ق نے حکومتی ارکان ٹوٹ جانے پر پہلی بار اپوزیشن کے ساتھ جانے کا اشارہ دے دیا۔
ذرائع کے مطابق طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اگر آپ کے پندرہ بیس ارکان ٹوٹ گئے تو ہم بھی اپوزیشن کے ساتھ جانے پر مجبور ہوں گے، اتحاد کے معاملات میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، لیکن اگر اپ کے ارکان بکھر گئے تو ہم نئی پالیسی بناسکتے ہیں۔ اتحادی ق لیگ نے وزیراعظم کو آگاہ کر دیا۔