کیا مراسلہ میں تحریک عدم اعتماد کا ذکر نہیں؟ پی ٹی آئی کا عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ

Published On 22 April,2022 11:12 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ پر ردعمل دیتے ہوئے سوالات کئے، بااختیار عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور پوچھا کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ دھمکی آمیز مراسلہ دوسرے ملک میں متعین نمائندے کے پیغام پر مشتمل ہے؟ کیا اس میں تحریک عدم اعتماد کا ذکر نہیں؟ کیا قومی سلامتی کمیٹی نے اسے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار نہیں دیا؟۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس و اعلامیے پر گفتگو کے اہم نکات پر تحریک انصاف کی جانب سے سوالات کئے گئے اور کہا گیا کہ اجلاس کے اعلامیے نے ہمارے مؤقف پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے، مراسلہ ایک حقیقت ہے اور اس حوالے سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا ایک ایک حرف سچ تھا، قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی گئی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے سوال کئے گئے کہ گزشتہ اجلاس کی فیصلے کے نتیجے میں امریکہ کو دیا جانے والا احتجاجی مراسلہ باکل ٹھیک اور درست قدم تھا، معاملے کی تہہ تک پہنچنے کیلئے ایک بااختیار عدالتی کمیشن بلا تاخیر مقرر کیا جائے، مندرجہ ذیل پہلوؤں سے معاملے کی تحقیق کرے اور حقیقت قوم کے سامنے لائے، کیا یہ حقیقت نہیں کہ مذکورہ دستاویز ریاستِ پاکستان کے ایک دوسرے ملک میں متعین نمائندے کے پیغام پر مشتمل ہے؟، کیا یہ حقیقت نہیں اس ملاقات میں تحریک عدم اعتماد کا ذکر اور پاکستان کی معافی کو عمران خان کے ہٹائے جانے کی ایک شرط کے طور پر بطور خاص کیا گیا؟، کیا قومی سلامتی کمیٹی نے اسے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار نہیں دیا؟، سفیر کے مشورے کی روشنی میں مذکورہ ملک کو احتجاجی مراسلہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا؟، کیا قومی سلامتی کمیٹی نے اسے اس قدر اہم نہ جانا کہ اسے قومی پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی میں زیربحث لایا جائے؟۔

پاکستان تحریک انصاف نے پوچھا کہ مندرجہ بالا نکات کی صحت و حقیقت کے تعین کیلئے تحقیقات کی جائیں، مراسلے کی روشنی میں مذکورہ ملاقات میں دی گئی دھمکی اور مقامی کرداروں کے مابین حقیقی گٹھ جوڑ کا سراغ لگایا جائے، اس مقصد کیلئے ایک مخصوص ملک کے سفارتکاروں کی خصوصی طور پر حزب اختلاف (موجودہ حزب اقتدار) کے رہنماؤں اور پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین کے مابین ملاقاتوں کی تفصیلات کی چھان بین کرکے کڑیاں ملانا ہوں گی، تحقیق کار قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں موجود شرکاء میں سے ہر ایک کے خیالات کی چھان بین کے بعد اپنی رائے دیں گے جب ہی مختلف کرداروں کے حقیقی عزائم اور ان کے باہم تعلقات کی نوعیت واضح ہوگی۔

یاد رہے کہ عدالتی کمیشن کی کارروائی مکمل طور پر اوپن ہونی چاہئیے اس ضمن میں کسی بند کمرہ/ خفیہ کارروائی کی گنجائش ہے نہ اسے قبول کیا جائے گا۔

 قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں کوئی نئی بات نہیں: شاہ محمود قریشی

 پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں کوئی نئی بات نہیں، پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت کی گئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں اوپن سماعت کیلئے کمیشن تشکیل دیا جائے۔

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ پر ردعمل دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اجلاس کے بعد وزیرداخلہ نے پریس کانفرنس کی، اعلامیے کو دیکھنے کے بعد کہنے پر مجبور ہوں کوئی نئی بات نہیں تھی، پچھلے اجلاس کی فائنڈنگ، منٹس کو انڈوز یعنی مہر ثبت کر دی، اگر ایسا ہی ہونا تھا تو پھر اجلاس سے حاصل کیا ہوا، اجلاس سے وزیراعظم نے اپنے لیے مزید مشکلات پیدا کی ہیں، معاملہ نیشنل سکیورٹی کے اجلاس کا تھا اور وزیر داخلہ پریس کانفرنس میں ذکر ای سی ایل کا کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور مریم اس مراسلے کو من گھڑٹ کہہ رہے تھے، آج ثابت ہوگیا کہ مراسلہ درست تھا، یہ مراسلہ پچھلے منٹس کی توثیق کر رہا ہے، پچھلے منٹس میں کہا گیا کہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی گئی، سوال یہ ہے کہ قوم کے ذہن پر سوار ہے کہ حقیقت کیا ہے، آج اس حکومت نے اپنی ساکھ متاثر کی ہے، لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا کہ اس حکومت کا پردہ پوشی کا ارادہ ہے، ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے کہ معاملات کی تہہ تک پہنچے، اس کمیشن کے لیے ہم نے سپریم کورٹ کی خدمت میں مراسلہ بھیجا، سپریم کورٹ اس مراسلے کا جائزہ لیکر کمیشن تشکیل دے سکتی ہے یہ اس کا اختیار ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا موقف پہلے سے زیادہ مضبوط ہو گیا ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کور اپ کی کوشش کر رہی ہے، لوگوں کا موجودہ حکومت پر مزید اعتماد ٹوٹ گیا ہے، ہمارا مطالبہ پہلے سے زیادہ زور پکڑ گیا ہے، عوام نے ’امپورٹڈ حکومت‘ کو مسترد کر دیا ہے، مینار پاکستان کا جم غفیر ہمارے موقف کی تائید کر رہا ہے، رکاوٹوں کے باوجود لاکھوں لوگ نےعمران خان کے نکتہ نظر پر مہر لگا دی۔

ان کا کہنا تھا کہ لندن میں بے نظیر کا بیٹا پنجاب میں پیپلزپارٹی کی سیٹوں کی بھیک مانگ رہا ہے، بلاول بھٹو لندن میں سیٹوں کی خیرات مانگنے گیا ہے، بلاول نے پیپلزپارٹی کا پنجاب میں جنازے کا اعتراف کرلیا ہے، پیپلزپارٹی کے نظریاتی کارکنوں کو عمران خان کی طرف مائل ہونا چاہیے، پی پی پی کے ستھرے لوگوں کو پی ٹی آئی میں آنے کی دعوت دیتے ہیں۔