لاہور:(دنیا نیوز) لاہور کے علاقے شادباغ سے اغوا ہونے والی طالبہ کی بازیابی کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے طالبہ اغوا کا ازخود نوٹس نوٹس نمٹا دیا ہے۔
لاہور کے علاقے شادباغ سے دسویں جماعت کی طالبہ کے اغوا کے واقعہ پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، اس حوالے سے آئی جی پنجاب نے کہا کہ طالبہ کو عارفوالا سے بازیاب کروالیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے بازیابی کیلئے رات دس بجے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی کی جانب سے رات 8 بجے عدالت لگائی گئی جس میں آئی جی پنجاب نے بتایا تھا کہ بچی کی ساہیوال میں تلاش جاری ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بچی آپکے ہاتھوں سے لیکر ساہیوال چلے گئے اور آپ کچھ نہ کر سکے، عدالت اس وقت اس لیے نہیں بیٹھی کہ آپ کو مہلت دے، میں ابھی وزیراعظم کو کہتا ہوں آئی جی اور سی سی پی او کو ہٹایا جائے۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ دسویں جماعت کی طالبہ کی بازیابی کے لیے کوشش کر رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رات دس بجے تک بچی بازیاب نہ ہوئی تو آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کو ہٹا دیا جائے، عدالت وزیراعظم کو لکھے گی کہ نااہل افسران کو عہدے سے ہٹائیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں طالبہ اغوا سے متعلق دوبارہ سماعت ہوئی، آئی جی پنجاب نے عدالت میں جواب جمع کروایا کہ طالبہ کو بازیاب کروالیا گیا ہے، طالبہ کو ساہیوال ڈویژن کی تحصیل عارفوالا سے بازیاب کروایا گیا۔
لڑکی کے باپ اور چچا کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب نے عدالت کو بتایا کہ طالبہ کی ویڈیو کال پر بات کروائی گئی۔
چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے طالبہ کے والد کو روسٹرم پر بلا لیا اور استفسار کیا کہ آپکی بیٹی بازیاب ہوگئی ہے، جس پر بچی کے والد کا کہنا تھا کہ جی میری بیٹی بازیاب ہوگئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کے اقدامات قابل ستائش ہیں، یہ ایک بچی نے بلکہ پورے خاندان کا معاملہ ہے، ہم سب نے ملکر بچی کو بازیاب کروانے میں مدد کی، میں بتا نہیں سکتا کہ طالبہ کی بازیابی پر کتنا خوش ہوں۔