اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں لانگ مارچ کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی جس پر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کر دیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے متعلق درخواست پر رجسٹرارڈ آفس نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ درخواست میں جو نکتہ اٹھایا گیا ہے اس پر عدالت عظمیٰ فیصلہ دے چکی ہے، ایک معاملے پر فیصلہ ہو جانے کے بعد دوبارہ شنوائی نہیں ہوسکتی۔
اعتراض میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، متبادل فورم کے دستیابی کے باوجود سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔
رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر معاملہ حتمی فیصلے کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھجوا دیا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں درخواست پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کی جانب سے علی ظفر ایڈووکیٹ نے جمع کرائی جس میں استدعا کی گئی کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کو احتجاج کیلئے اجازت کا حکم دیا جائے، درخواست میں وزارت داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ہوم سیکرٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کو احتجاج کے لیے اجازت کا حکم دیا جائے۔ احتجاج کے دوران کسی کارکن کو گرفتار نہ کیا جائے، احتجاج کے راستے میں رکاوٹیں حائل نہ کی جائیں، وفاقی اور پنجاب حکومت کو تشدد اور طاقت کے استعمال سے روکا جائے۔ احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، آئین پاکستان بھی پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، آرٹیکل 4 کے مطابق تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔
پی ٹی آئی نے درخواست میں استدلال کیا کہ آئین کا آرٹیکل 15، 16، 17 اور 19 پرامن طریقے سے نقل و حرکت، جمع ہونے، بولنے اور اظہار رائے کا حق دیتا ہے۔ تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران بڑے پیمانے پر گرفتاریاں احتجاج روکنے کے لیے تھیں۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف مقدمات آزادی اظہار رائے پر قدغن کے مترادف ہیں۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد تیاری سے نکلیں گے، عمران خان
عمران خان نے سوشل میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے ملاقات اور بات کرنا چاہتا تھا، اندازہ ہےکہ کن مشکل کنڈیشنز میں 25 مئی کی کوریج کی، میں کئی چیزیں دیکھ رہاتھا جو کنٹینرز سے کوئی نہیں دیکھ رہا تھا، آپ نےجذبےاور دلیری سےکوریج کی، میں آپ سب کوخراج تحسین پیش کرتاہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 30سال سے جرم کرنیوالے آج اوپر آکر بیٹھ گئے ہیں، پاکستان جس دورسےگزررہاہےبہت کم ایساوقت آتاہے، یہ ملک کے لئے فیصلہ کن وقت ہے، جب نماز پڑھتے ہیں تو اللہ سے ایک ہی چیز مانگتے ہیں، اللہ سے دعا مانگتے ہیں کہ ہمیں عظمت کے راستے پر لگا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اللہ کسی کواجازت نہیں دیتاکہ وہ کہےمیں نیوٹرل ہوں، حق کے راستے پر چلتے ہیں تو بات ذات سے آگے نکل جاتی ہے، اس جدوجہ کوسیاست نہیں بلکہ جہاد سمجھیں، جب آپ راہ حق پر چلتے ہیں تووہ جہاد ہے۔ ہمارے معاشرےمیں شہادت کاسب سےبڑامقام ہے ، جس طرح ظلم کرکےلوگوں پرشیلنگ کی گئی یہ جنرل ڈائر کر سکتا تھا شہبازشریف اور راناثنااللہ نے ماڈل ٹاؤن میں 14لوگوں کو قتل کرایا ، ماڈل ٹاؤن میں جب 14قتل ہوئے ان کو اس وقت جیلوں میں ڈالنا چاہیے تھا۔
لانگ مارچ کے دوران تشدد کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ لااینڈفورسمنٹ ایجنسی اپنے لوگوں پر ایساظلم نہیں کرتی، یہ سب ایسے لوگ ہیں جنہیں بہت پہلےجیلوں میں جاناچاہئےتھا، انصاف کی ضرورت تو کمزور کو ہے ، طاقتور تو خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکاانٹرنیشنل کریمنل کورٹ کےنیچےخودکونہیں لاناچاہتا، عدالتیں کمزورکوتحفظ دینے کےلئےبنتی ہیں ، ہم ان لوگوں کو شکست دیں گے تو پاکستان اوپر چلا جائے گا، اگر ہم کامیاب نہ ہوئے تو آپ کے بچوں کو یہ جنگ لڑنا پڑےگی ، چوروں کے خلاف یہ جنگ کبھی نہ کبھی تو لڑنی پڑے گی۔
رانا ثنا اللہ کی دھمکیوں سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ راناثنااللہ کی پھر اسٹیٹمنٹ آئی ہے کہ میں یہ کردوں گا وہ کردوں گا، یہ لوگوں کو پھر سے ڈرانے کی کوشش کررہےہیں، سب سے بزدل انسان ہی ظالم ہوتاہے ، راناثنااللہ پر تو ان کی اپنی جماعت کا منسٹر کہتا تھا اس نے 22قتل کئے۔ اللہ فرماتاہےتم سےپہلےقومیں تباہ ہوئیں جوطاقتورکوقانون کےنیچےنہیں لاسکیں، شہبازشریف نے98،97میں سب سے زیادہ لوگ پولیس مقابلےمیں مرائے۔
آزادی مارچ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ آزادی مارچ میں فیملیز،عورتوں اور بچوں پرانہوں نےشیلنگ کی، وہ شیل صرف دہشت گردوں پراستعمال ہوتےہیں وہ ان لوگوں پر کیے گئے، ان کی کوشش ہےکہ عوام ڈرکرسہم کربیٹھ جائے، 62سال میں30سال فوج تو 30سال ان 2 خاندانوں نے حکومت کی۔ کسی نے دنیامیں بڑاکام نہیں کیا جس نےخوف پر قابو نہیں پایا، 4 ہزار لوگوں نے 40 کروڑ ہندوستانیوں پر حکومت کی ہے، جنرل ڈائر نے جلیاں والاباغ میں لوگوں کو گولیاں ماری تھیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس کوجہادسمجھ کرلڑتاہوں مجھےکسی چیزکاخوف نہیں ،یہ ہم آنےوالی نسلوں کیلئےجنگ لڑرہےہیں، یاد رکھیں ان سےبزدل لوگ کوئی نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ میں ہماراکیس لگاہواہے، ہم سپریم کورٹ سےپروٹیکشن چاہ رہےہیں، سپریم کورٹ سےسوال ہے ایسے مجرموں کو شیلنگ کی اجازت دےسکتےہیں، پنجاب میں چادرچاردیواری کوپامال کیاگیا۔
عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کےفیصلےکےبعدہم نکلیں گے، پہلےہماری تیاری نہیں تھی،اب پوری تیاری کیساتھ جائیں گے، جو غلطیاں پہلےہوئیں اب وہ نہیں ہوں گی، آپ لوگوں کوچوٹیں بھی لگیں زخمی بھی ہوئے ، جس پر میں آپ سب کوخراج تحسین پیش کرتاہوں۔