پنجاب کا بجٹ پیش نہ کیا جا سکا، اجلاس آج دوپہر ایک بجے تک ملتوی

Published On 13 June,2022 11:34 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب کا بجٹ پیش نہ کیا جا سکا، اجلاس آج دوپہر ایک بجے تک ملتوی کر دیا گیا، پنجاب کا مالی سال 23-2022ء کا بجٹ پیر کی دوپہر 2 بجے پیش ہونا تھا تاہم ایڈوائزری کمیٹی میں ڈیڈ لاک کے باعث اجلاس تقریباً 6 گھنٹے تاخیر سے ساڑھے 8 بجے کے قریب شروع ہوا تھا۔

ن لیگی رہنماء عطاء تارڑ کے ایوان سے باہر جانے کے بعد ایک بار پھر اجلاس شروع ہوا، جس میں سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی بجٹ پیش کرنے کیلئے شرط رکھ دی۔

ان کا کہنا ہے جب تک چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب ایوان میں نہیں آئیں گے بجٹ پیش نہیں ہوگا۔ کتنی بار کہہ چکا ہوں کہ آئی جی اور چیف سیکریٹری کو ایوان میں بلایا جائے۔

انہوں نے ن لیگی رہنماء ملک احمد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو بلالیں۔

سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کے اسمبلی نہ آنے پر اجلاس منگل کو دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا۔

اس سے قبل پنجاب اسمبلی کی ایڈوائزری کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، جس کے نتیجے میں تقریباً 6 گھنٹے بعد ساڑھے 8 بجے کے قریب پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایڈوائزری کمیٹی میں آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری کی جانب سے معافی کے معاملے پر ڈیڈ لاک شروع ہوا، اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ دونوں افراد اسمبلی میں آئیں اپوزیشن سے معافی مانگیں۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 4 گھنٹے سے جاری مذاکرات کے بعد بالآخر معاملات طے پاگئے۔ حکومت نے اپوزیشن کو پیشکش کی تھی کہ جو بھی معاملات میں اسمبلی میں آکر اس پر بات کریں، بجٹ اس کے بعد پیش کرلیں گے، اپوزیشن نے حکومت کی پیشکش قبول کرلی۔

معاملات طے پانے کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 5 گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوگیا، اجلاس میں اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف بھی موجود ہیں۔

عطاء تارڑ کی موجودگی پر پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن اراکین آمنے سامنے آگئے، اسپیکر نے ن لیگی رہنماء کو باہر نکالنے کا حکم دیدیا۔

پویز الٰہی نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عطاء تارڑ کو ایوان سے باہر نکالا جائے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے دھمکی دی کہ اگر 10 منٹ میں عطاء تارڑ ایوان سے نہ گئے تو اجلاس ملتوی کردوں گا، حکومت نے عطاء تارڑ کے ایوان سے باہر جانے کیلئے 10 منٹ کی مہلت مانگ لی، حکومتی ارکان کے سمجھانے کے باوجود عطاء تارڑ ایوان سے باہر نہ گئے۔

حکومتی ارکان نے سپیکر سے 10 منٹ کيلئے اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست کردی، جس پر سپیکر نے عطاء تارڑ کے ایوان سے باہر جانے کیلئے اجلاس 10 منٹ کیلئے ملتوی کردیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس تقریباً ایک گھنٹہ بعد دوبارہ شروع ہوگیا، ن لیگی رہنماء عطاء تارڑ ایوان سے باہر چلے گئے۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12 کروڑ عوام کا بجٹ ہے، رکاوٹ نہیں بننا چاہتا، سپیکر کی رولنگ احتجاجاً تسلیم کرتا ہوں۔

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سبطین خان کا کہنا ہے کہ پنجاب کا بجٹ حکومت کی اناپرستی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔پنجاب کے 12 کروڑ عوام کا بجٹ پیش ہرنا تھا۔ پنجاب کا بجٹ حکومت کی انا پرستی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا، حکومت نے آئی جی اور چيف سيکرٹری کو تحفظ ديا، انہيں چھپاديا۔ تاريخ ميں کسی اسمبلی ميں پوليس نہيں آئی، وزيراعلیٰ آرہا ہے تو آئی جی پولیس اور چيف سيکريٹری کو بھی آنا چاہئے۔

میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی ميں ظلم اور بربريت ہوئی، فيصلہ ہوا تھا آئی جی اور چيف سيکرٹری موجود ہوں گے۔

میاں اسلم اقبال نے کہا کہ آج پنجاب اسمبلی کی تاريخ کا سياہ دن ہے، 2 بجے اجلاس شروع ہونا تھا، 8 بجے ہوا، ايوان ميں آئی جی اور چيف سیکریٹری موجود نہيں تھے، ایوان اس وقت تک نہيں چلے گا جب تک دونوں نہیں آئیں گے۔ حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بجٹ پيش نہيں ہوا، انہوں نے ماڈل ٹاؤن اور 25 مئی کا واقعہ منصوبہ بندی سے کیا، آئی جی پنجاب اور چيف سیکریٹری، وزيراعلیٰ پنجاب کے آلۂ کار بنے۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز ایک بار پھر ایوان میں پہنچ گئے، ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آج بجٹ پیش ہوجائے گا؟، جس پر انہوں نے صرف ‘‘انشاء اللہ’’ کہا۔

پنجاب اسمبلی میں بجٹ سرداراویس لغاری پیش کریں گے۔ صوبائی کابینہ نےمالی سال 2022-23 کے بجٹ کی منظوری دے دی جبکہ ضمنی بجٹ مالی سال 2021۔22کی بھی منظوری دی گئی۔

پنجاب کے بجٹ میں زراعت اورتعلیم پرخصوصی رقم مختص کی گئی ہے۔ سڑکوں اور شاہراہوں پر80 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی۔ آب پاشی پر27ارب روپے سے زائد جبکہ سپیشل پروگرامزاور پبلک پارٹزشپ پر154ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔اربن ڈوپلمنٹ پر21ارب روپے سے زائد رقم مختص کی جارہی ہے۔

صوبائی حکومت نے ڈیجیٹل پنجاب نیٹ ورک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس منصوبے کے لئے 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وزیراعلی ترجیحی پروگرام کے لیے 4 ارب روپے اور سافٹ اینڈ گرین گراؤنڈ کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔لیب ٹاپ اسکیم کے لیے 1.5 ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فی صد اضافے کی منظوری دے دی گئی۔

صوبائی کابینہ نے مالی سال 2022-23 کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی، جس کے مطابق صوبے میں وفاق کی طرز پر تمام ایڈہاک ریلیف، تنخواہوں میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت 15 فی صد اضافی تنخواہ کے ساتھ 15 فی صد ڈسپیرٹی الاؤنس بھی دے گی، جو صرف مخصوص سرکاری محکموں کے ملازمین ہی کو ملے گا۔