کراچی: (دنیا نیوز) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما بابر غوری کو وطن واپسی پر ایئر پورٹ سےگرفتار کر لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ بابر غوری 4 جولائی کی رات پونے دس بجے امارات ائیر لائن کی پرواز ای کے 602 سے کراچی پہنچے۔ بابر غوری جونہی ائیرپورٹ سے باہر آئے تو انہیں حراست میں لے لیا گیا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہےکہ سابق وفاقی وزیر بابر غوری کےخلاف کرپشن اور دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہےکہ بابر غوری کی وطن واپسی سے متعلق پولیس کو الرٹ کیا ہوا تھا، جیسے ہی بابر غوری کراچی پہنچے تو انہیں ائیرپورٹ کے احاطے سےگرفتار کرلیا۔ کراچی کے مختلف تھانوں میں بابر غوری کےخلاف دہشت گردی کے مقدمات ہیں، انہیں کل عدالت میں پیش کیا جائےگا۔
پولیس ذرائع کے مطابق بابر غوری کے خلاف کراچی کے ضلع وسطی اور غربی میں مقدمات درج ہیں، انہیں فوری طور پر ضلع ملیر کے ایک تھانے میں گرفتار کرکے رکھا گیا ہے اور کراچی کے مختلف اضلاع کے شعبہ انویسٹیگیشنز کو بابرغوری کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات لے کر پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ بابر غوری 2008 میں بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کا حصہ تھے اور انہوں نے حکومت کی اتحادی جماعت کے سینیٹر کی حیثیت سے وفاقی وزیر کا قلم دان سنبھالا تھا۔
بابر غوری کو وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بنایا گیا تھا تاہم 2013 میں مرکز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنی اور کراچی میں رینجرز نے آپریشن شروع کیا اور بعد ازاں بابرغوری ملک سے باہر چلے گئے تھے، جس کے بعد وہ لوٹ کر دوبارہ پاکستان نہیں آئے تھے۔
واضح رہے کہ چند سال قبل قومی احتساب بیورو نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما بابر غوری سمیت 3 افراد کو مفرور قرار دینے کے لیے اشتہارات دیے تھے۔
گزشتہ ماہ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بابر غوری نے کہا تھا کہ پاکستان واپسی کا ارادہ مؤخر نہیں کیا جلد واپس آکر کیسز کا سامنا کروں گا۔ عدالت کی اجازت ملنے پر پہلی فلائٹ سے آجاؤں گا، وطن واپسی ميں کوئی رکاوٹ ہوئی تو سامناکروں گا۔ کيا ميرا قصور یہ ہے کہ میں اپنے وطن واپس آناچاہتاہوں؟ کیا عدلیہ کے آگے سرنڈر کرکے اپنے بے گناہی ثابت کرنا میرا قصور ہے۔ ميرے دور ميں اتنا کام ہوا جتنا75سال ميں نہيں ہوا جہاں تک کیسز کا تعلق ہے جے آئی ٹی نے 2016 ميں مجھےکلين چٹ دی تھی۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میں تو وطن آرہا ہوں جتنا پوچھ گچھ کرنا ہے کرلیں، یہ عجیب بات ہے کہ جس وقت بیرون ملک گیا تو کہا گیا کہ بھاگ گیا ہوں اب جب واپس آرہاہوں تو مجھے روکا جارہا ہے۔ مارچ2015 ميں پاکستان سے نکلا تو ميرے پيچھے کيسز بنے، میرا ضمیر مطمئن ہے اسلئے تو واپس آرہا ہوں۔
بابر غوری کا کہنا تھا کہ میرا کسی سے کوئی سیاسی رابطہ نہیں ہے، فی الحال سياست ميں آنے کا کوئی ارادہ بھی نہيں مگر ایم کیو ایم یا پی ایس پی میں سے کسی پارٹی نے رابطہ کیا تو پھر سوچوں گا۔ سابق گورنر سندھ عشرت العباد سے رابطہ ہوا ہے لیکن کوئی سياسی بات نہيں ہوئی، نہ انہوں نے کی نہ میں نے سیاسی بات کی۔