ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش، حمزہ شہباز کیخلاف مذمتی قرار داد منظور

Published On 05 July,2022 05:02 pm

لاہور: (لیاقت انصاری سے) پنجاب اسمبلی نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد حمزہ شہباز کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال اور ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے کے خلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی۔

پنجاب اسمبلی کااجلاس سپیکر پرویزالہی کی زیرصدارت اڑھائی گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا ،سپیکر نے محکمہ آبپاشی کے سوالات، تحاریک التوائے کار کو وزرا کے اجلاس میں نہ ہونے پر ملتوی کر دیا۔

اجلاس کے آغاز میں فیاض الحسن چوہان کا کہناتھاکہ جس وحشیانہ انداز میں حمزہ شہباز ،چیف سیکرٹری اور آئی جی کو ساتھ ملا کر رولز پامال کررہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے ،الیکشن شیڈول کے بعد نہ ترقیاتی کام ہوسکتے ہیں نہ تبادلے ، سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتا ہوں حمزہ شہباز سپریم کورٹ کوجو کمٹمنٹ دو و ہ اس سے روگردانی کررہے ہیں ،حمزہ شہباز نے راجہ اندر بن کر وہ کام کیا جو وہ نہیں کرسکتے تھے جس کا یونٹ سو سے کم ہوں وہ اگلے ماہ ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالیں کیونکہ حمزہ نے الیکشن سٹنٹ استعمال کیا ہے ،آئی ایم ایف نے کیا اجازت دی کہ ایک صوبہ اپنی مرضی سے اس قسم کے اقدامات کرسکے ،کوئی وزیر اعلی کابینہ کی منظوری کے بغیر ایسے اقدامات نہیں کرسکتا حمزہ شہباز نے سو یونٹ کا جو الیکشن سٹنٹ کھیلا اب اس اے پیچھے نہیں ہٹنے دیں گے ،سپیکر پنجاب اسمبلی ایڈوائزی کمیٹی کی میٹنگ بلاتے ہیں حکومت شرکت نہیں کرتی یہ توہین عدالت ہے بیس کے بیس حلقوں میں دھونس اور دھاندلی ہورہی ہے ،الیکشن کمیشن اپنی زمہ داریاں پوری نہیں کررہا حکومت حمزہ کی قیادت میں توہین عدالت کررہی ہے اس پر کاروائی کی جائے۔

ایم پی اے سمیع اللہ چودھری کا کہناتھاکہ الیکشن کمیشن کے رولز کی حکومت خلاف ورزی کررہی ہے سو یونٹ والا عوام سے فراڈ کیا جارہا ہے ،حکومت نے میٹرز کی ریڈنگ چالیس دن پر لیجانے سے کسی کے سو یونٹ سے کم آنے ہی نہیں دینے ،حکومت ضمنی انتخاب والے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز جاری کرکے سپریم کورٹ کے حلف نامے کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

راجہ محمد بشارت کاکہناتھاکہ بائیس جولائی تک ہم نے حمزہ شہباز شریف کو وزیر اعلی تسلیم کیا ،بائیس جولائی تک اسپیکر کے تمام اختیارات بھی مسلمہ ہیں ،ایوان میں سوالات کے جوابات نہ دیکر حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کررہی ہے ،بائیس جولائی کے لیے ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کا حکومت نے بائیکاٹ کیا ہے ،اگر حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی کیخلاف ورزی کررہے ہیں تو ہمیں بھی عدالت سے رجوع کرنا چاہیے۔

نوابزادہ منصور نے ایوان میں خطاب میں کہاکہ چیرمین ارسا کا تعلق سندھ سے ہے انہوں نے جون اور جولائی کا ہمارا کوٹہ ختم کردیا ہے اس کے باعث متعلقہ تمام نہریں خشک ہیں اس سے گندم چاول کی فصل متاثر ہونے کا خطرہ ہے ،ارسا کے چیرمین جنوبی پنجاب اور کسان کا حق مار رہے ہیں چیرمین ارسا کے خلاف ایکشن لیا جانا چاہئے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالہی کاکہناتھاکہ سینئر صحافی ایاز امیر کے معاملے پر پولیس ابھی تک کیوں سوئی ہے حمزہ وزیر اعلی پنجاب ہیں بتائیں حکومت کہاں ہے ،مارپیٹ کرنے والوں کے خلاف کیا کاروائی ہوئی چوہدری ظہیر الدین کاکہناتھ اکہ ایاز امیر نے ہمیشہ سچ کی بات کی ہے ،ان کے ساتھ تشدد بہت غیر معمولی بات ہے ،سابق خاتون اوّل کے خلاف جعلی ویڈیو کی پرزور مذمت کرتے ہیں ،سپریم کورٹ نے کتنا واضح آرڈر لکھا ہے لیکن حکومت اس کو بلڈوز کررہی ہے ہم جناب سپیکر اپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ایم پی اے طلعت نقوی کاکہناتھاکہ ضمنی الیکشن کے حلقوں میں دن رات ترقیاتی کام ہورہے ہیں، پری پول دھاندلی کی مذمت کرتے ہیں ،یہ ووٹروں کو پیسے اور سلائی مشینیں دے رہے ہیں۔

مسرت جمشید چیمہ نے کہاکہ تحریک انصاف اور اس کے اتحادی پاکستان کی بات کرتے ہیں ،ووٹر لسٹوں میں پری پول دھاندلی کی جارہی ہے ،کئی حلقوں میں تیس سے ساٹھ فیصد ووٹ بڑھا دئیے ہیں ہمیں ان ایشوز پر پہلے بات کرنا چاہئے ،اینکر ز کو تشدد کرکے دوسروں کو پیغام دیتے ہیں کہ تمھارے ساتھ برا سلوک کریں گے۔

فیاض الحسن چوہان نے کہاکہ چیف جسٹس نے کہاکہ حمزہ شہباز جمہوریت کا علمبردار ہیں اور غیر قانونی کام نہیں کریں گے، چیف جسٹس نے کہاکہ اگر درست جواب دینا ہوگا تو کوئی پری پول ریگینگ نہیں کریں گے، وحشیانہ انداز اور بے ڈھنگے انداز سے آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کو استعمال کیا، حمزہ شہباز نے سات جون کو چھ سیکرٹری کے تبادلے کئے،جب الیکشن شیڈول ہوجائے تو کوئی پوسٹنگ ٹرانسفر نہیں ہو سکتی، سپریم کورٹ سے مطالبہ کرو ں گا کہ حمزہ شہباز سپریم کورٹ کے وعدوں کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، تیس فیصد عوام کو سو یونٹ کو بل آ گئے تو عہد کریں گے اس ہال میں حمزہ شہباز کو بولنے نہیں دیں گے اس پر عمل درآمد کرنا ہوگا، غنڈہ گردی دھاندلئ عروج پر ہے پارلیمانی روایات کی بات کرتے ہیں ایڈوائزری کمیٹی میں نہیں آئے،سپریم کورٹ نے واضح کہا سپیکر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے ایڈوائزری کمیٹی میں حکومت کا نہ آنا توہین عدالت ہے، مہر شرافت کارکن کو گرفتار کیا ضمانت کروا ئی ہی تھی کہ دوبارہ گرفتار کروا دیا، حمزہ شہباز کی زیر قیادت بیس ہزار بیلٹ پیپر اپنے امیدواروں کو دینےکا فیصلہ کیاہے اب الیکشن کمیشن کہاں ہے؟ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہا سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتاہوں بیس ضمنی الیکشن پر کردار کررہاہے یا نہیں۔

سمیع اللہ کاکہناتھاکہ پی ڈی ایم بنارسی ٹھگوں کا گروہ ہے، واپڈا پنجاب کے اختیارات میں نہیں آتا، یہ انتخابی الیکشن کمیشن اصولوں و ضابطہ اخلاق کئ خلاف ورزی کررہے ہیں، سو یونٹ والا ڈرامہ ہے ریڈنگ چالیس دن پر جائیں گے تو کسی کا بھی سو یونٹ نہیں ہوگا، حکومت لوگوں کو سو یونٹ پر بے وقوف بنا رہی ہے، حکومت نےسپریم کورٹ میں جو حلف دیا اس کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے، لوٹوں کےلئے فنڈز کے خزانے کھول دئیے ہیں،ہمیں سب کو ٹوکن سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنا چاہیے کہ حکومت مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے۔

راجہ بشارت نے کہاکہ جس شخص کو ہم نے بائیس تاریخ تک یر اعلی تسلیم کیا وہ سپریم کورٹ احکامات کے تحت فرائض سرانجام نہیں دے رہا ایوان میں سوالوں کے جوابات حکومت نے دینے ہیں جو ذمہ داری سے انحراف کر رہی ہے جو سپریم کورٹ احکامات کے خلاف ہے، ایڈوائزری کمیٹی میں حکومت کے نہ آنے پر سپریم کورٹ کے نوٹس میں فیصلہ لائیں، وکلاء کے ذریعے ایک درخواست سپریم کورٹ میں دیں گے، حکومت اپنے فرائض سرانجام دینے میں ناکام رہے ہیں ان کی حیثیت قابل سوال تھی، سپریم کورٹ نے اسمبلی دو اجلاس پر اچھے الفاظ استعمال نہیں کئے۔ حمزہ شہباز بطور وزیر اعلی فرائض سرانجام دینے میں ناکام رہا ہےجس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالہی نے کہاکہ ضمنی انتخاب کے حلقوں پر مقامی نمائندے الیکشن کمیشن کو پٹیشن بھیجتے رہیں تاکہ الیکشن میں دھاندلی سے حکومت کو روکا جائے،سپریم کورٹ کو بتایا جائے کہ حکومت الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

محمد لطیف نذر نے کہاکہ اگر بیس بیس ہزار بلٹ پیپر حکومتی امیدواروں کو دینے کی بات ہے تو الیکشن کمیشن کے خلاف آواز اٹھانی چاہئیے،ایوان سے درخواست ہے جو ضمنی الیکشن کےلئے دھاندلی ہو رہی ہے اس پر سپریم کورٹ جانا چاہئیے،۔

فیاض الحسن چوہان نے کہاکہ چھوٹا ڈان عطااللہ تارڑ جھنگ کمشنر آفس میں بیٹھا ہوا ہے۔

پرویزالہی نے کہا کہ ارسا اور ایاز میر والے واقعہ پر میڈیا میں آواز اٹھانی چاہئیے، چودھری ظہیر الدین نے کہاکہ ایاز میر، عمران ریاض، ارشد شریف کےساتھ نامناسب رویہ رکھا جا رہا ہے تاکہ وہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں، ہائوس کا تقدس صرف پرویز الہی نے قائم رکھا ہوا ہے، پرویز الہی نے زیادتیوں کے باوجود کوئی ری ایکشن نہیں دیا ہم پرویز الہی کےساتھ کھڑے ہیں کسی طرح بھی شخصیت کو مجروح کرنے نہیں دیں گے،

راجہ یاور کمال کا کہناتھاکہ تاریخ میں پہلی بار ہوا سپیکر نے ہائوس کا تقدس بحال کیا،عطا اللہ کو ایوان میں بیٹھنے نہیں دیا پنجاب و پاکستان کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

سعدیہ سہیل رانا نے کہاکہ پولیس والے پی ٹی آئی کے ورکرز کی کارنر میٹنگ میں گھس جاتے ہیں موبائل سے ویڈیو بناتے ہیں،پولیس نے میرے بیٹے کو رات تین بجے تک تھانے میں بٹھاکر رکھا ہے،جس جگہ پر پی ٹی آئی ورکرز رہتے ہیں وہاں کی سڑک اکھاڑ دیتے ہیں، ہمیں الیکشن کیمپین اور حراساں کرنے پر موثر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر اختر علی ملک نے کہاکہ پہلی بار ہوا حکومت ایوان سے بھاگ گئی، باتیں جمہوریت کی کرتے ہیں ایسی کوئی بات نہیں، انکی چور راستوں کی تاریخ ہے چور راستے سے اب پاکستان اور پنجاب کو مقبوضہ بنادیا ہے، فیکٹریاں بند ہو گئیں کمر توڑ مہنگائی سے عوام خود کشیاں کررہے ہیں، جس طرح بجلی بلوں یوٹیلیٹی اشیائ پرائسز ڈیزل پیٹرول بم گرائے غریب عوام تاریخ کی بدترین وقت سے گزر رہے ہیں۔

ڈاکٹر اختر علی ملک نے کہاکہ کون کس کس سے ملا ہوا ہے بادہشات کانظام قائم ہے اداروں کا کردار ختم ہو چکا ہے، غریبوں کی مہنگائی اور ضمنی الیکشن پر دھاندلی غنڈہ گردی پر احتجاج کرنا چاہئیے،میرے حلقے کا موضع توڑ دیا گیا ہے ایسے لگتا ہے پتھروں کے زمانے میں رہتے ہیں، مہنگائی کے خلاف مہم شروع کرنی اور قرارداد پیش کرنی چاہئیے۔

اجلاس میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر محمد بشارت راجہ نے الیکشن میں دھاندلی اور سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی خلاف ورزی پر قرارداد پیش کی ،اپوزیشن نے متفقہ طورپر قرارداد منظور کرلی، جس میں کہاگیاکہ حمزہ شہباز عدالت عظمی کے فیصلوں کے تحت فرائض سرانجام دینے میں ناکام ہوگئےہیں، عدالت نے 22 جولائی تک وزیر اعلی رہنے تک اتفاق کیا ہےلیکن وہ مسلسل قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ایڈوائزری کمیٹی میں عدم شرکت ، پنجاب اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ اور ضمنی حلقوں میں ترقیاتی کام کروانے پر یہ ایوان افسوس کااظہار کرتا ہے اور غیر آئینی غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتا ہے حکومت کے دھاندلی کے پروگرام اور انتظامیہ کوُ دھاندلی کی ہدایات باعث تشویش ہے، ایوان صحافی برادری ارشد شریف، عمران ریاض ،ایاز میر ،سمیع ابراہیم پر تشدد کی مذمت کرتاہے ، ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر پرویز الہی نے 13 جولائی دوپہر ایک بجے تک اجلاس ملتوی کر دیا۔

Advertisement