لاہور:(دنیا نیوز) سینئر صحافی اور دنیا نیوز سے منسلک تجزیہ کار ایاز امیر پر نامعلوم افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا جس سے وہ زخمی ہوگئے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔
ایاز امیر پر حملہ کرنے والوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور نامعلوم افراد کی جانب سے ان کا موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا گیا۔
صحافی طارق حبیب کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایاز امیر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ دنیا ٹی وی پر پروگرام ختم کرنے کے واپسی پر سینئر تجزیہ کار ایاز امیر صاحب پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ایاز امیر اور ڈرائیور پر تشدد کیا گیا۔
دنیا ٹیو پر پروگرام ختم کرنے کے واپسی پر سینئر تجزیہ کار ایاز امیر صاحب پر نامعلوم افراد کا حملہ۔ ایاز امیر صاحب اور ڈرائیور پر تشدد۔
— Tariq Habib (@tariqhabib1) July 1, 2022
ایاز امیر صاحب نے بتایا کہ دفتر سے نکلتے ہی ایک کار نے ہماری گاڑی بلاک کی, 6 افراد نے تشدد کیا pic.twitter.com/ve9SaKUIke
ایاز امیر نے بتایا کہ دفتر سے نکلتے ہی ایک کار نے ہماری گاڑی بلاک کی اور 6 افراد نے تشدد کیا۔
ایاز امیر
دنیا نیوز کے سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ پروگرام کے بعد جارہا تھا، ایک گاڑی نے میرا راستہ روکا، ہماری گاڑی کو روک کر مجھ پر تشدد کیا گیا، ایک شخص نے ماسک پہنا ہوا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی کا نوٹس
دنیا نیوز کے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر پر نامعلوم افراد کی جانب سے حملے کا وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب نے حمزہ شہباز نے نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
آئی جی پنجاب راؤ سردار نے تجزیہ کار ایاز میر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے سخت نوٹس لیکر سی سی پی او لاہور سے رپورٹ مانگی لی ہے۔
انہوں نے سی سی پی او اور دیگر پولیس حکام کو فوری موقع پر پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، ایاز میر صاحب پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، بہت دکھ ہوا، سخت نوٹس لیکر سی سی پی او لاہور سے رپورٹ مانگی ہے، ذمہ داروں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
صحافیوں و تجزیہ کاروں کی ایاز امیر پر حملے کی مذمت
کامران خان
دنیا میڈیا گروپ کے صدر اور سینئر اینکر کامران خان نے کہا ہے کہ ایاز امیر پر حملہ، آزادی صحافت پر حملہ ہے، ایازامیر کو اس طرح نشانہ بنانا قابل مذمت ہے، حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔
مجیب الرحمان شامی
سینئر صحافی اور دنیا نیوز کے تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی کی جانب سے ایاز امیر پر تشد کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا یہ بہت ہی شرمناک حرکت ہے، شدت سے مذمت کرتا ہوں، قانون کو حرکت میں آنا چاہیے، ایاز امیر دفترسے نکلے تو ان پر حملہ کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایاز امیر ایک قابل احترام صحافی ہیں، پنجاب حکومت کو اس واقعے کا فوری نوٹس لینا چاہیے، حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتارکیا جائے، تمام صحافی یونینز کو اس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل اپنانا چاہیے۔
سلمان غنی
دنیا نیوز کے سینئر تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ ایاز امیر پر حملہ منتخب حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے، ایاز امیر پر حملہ قابل مذمت ہے، یہ حملہ ہمارے لیے بھی ایک پیغام ہے، جمہوریت میں اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے۔
سہیل وڑائچ
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ ایاز امیر پر حملہ ہم سب پر حملہ ہے، حملہ قابل مذمت ہے۔
ارشد شریف
سینئر صحافی ارشد شریف کا کہنا تھا کہ ایاز امیر پر حملہ ہر صحافی پر حملہ ہے، دفتر سے نکلتے ہوئے متعدد سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے حملہ آوروں کا پتا چلایا جاسکتا ہے، آجکل پورے پاکستان میں خوف کی فضا پھیلائی جارہی ہے، یہ سمجھتے ہیں لاٹھی، گولی سے لوگوں کو ڈرایا جا سکتا ہے۔
حسن عسکری
سینئر تجزیہ کاری حسن عسکری نے ایاز امیر پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ کرنے والوں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے، یہ بہت ہی افسوس ناک اور قابل مذمت واقعہ ہے، صحافت کو فروغ دینے کے لیے آزادی اظہار کا ہونا لازمی ہوتا ہے، کسی کی آواز کو روکنا قابل مذمت ہے، حکومت صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔
حبیب اکرم
سینئر صحافی حبیب اکرم نے کہا ہے کہ چند دن پہلے ایاز امیر نے ایک سیمینار میں تقریر کی تھی، ایاز امیرسے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن اس کا مطلب نہیں کہ حملہ کر دیا جائے، یہ نامعلوم افراد کا جواب ریاست کو دینا چاہیے۔
مظہر عباس
سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے بھی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ایاز امیر سے سیاسی اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن حملہ بہت سنجیدہ بات ہے، یہ پنجاب کی انتظامیہ کے لیے چیلنج ہے، ایاز امیر کا اپنا ایک انداز ہے، جس طرح حملہ کیا گیا ہے بہت سنجیدہ معاملہ ہے، یہ حملہ ہوسکتا ہے، دنیا نیوز، ایاز امیر کو وارننگ دی گئی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کے خلاف ایسے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں، ایاز امیر دفتر سے گھر جا رہے تھے جب انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے، یہ بہت افسوس ناک اور قابل مذمت واقعہ ہے۔
مبشر زیدی
سینئر صحافی مبشر زیدی نے لکھا کہ سینئر صحافی ایاز امیر پر بزدلانہ حملے کی پر زور مذمت کرتا ہوں۔ وزیر اعظم شہباز شریف سے امید رکھتا ہوں کہ وہ حملہ آوروں کو قرار واقعی سزا دلوائیں گے۔
ارشاد عارف
سینئر صحافی ارشاد عارف نے ٹویٹر پر لکھا کہ تجزیہ کار ایاز امیر پر حملہ، تشدد اور موبائل چھیننے کی واردات شرمناک اور صوبائی، وفاقی حکومت کیلیے سنجیدہ چیلنج ہے، ملزموں کو گرفتار، حملہ کے مقاصد کو طشت ازبام کیا جائے۔
اجمل جامی
سینئر صحافی اجمل جامی نے لکھا کہ اس گھٹیا واردات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ایاز امیر سلیقے سے ڈھنگ سے بات کرتے ہیں، اختلاف رائے رکھتے ہیں، اختلاف رائے کا احترام کرتے ہیں، انکا پروگرام اس امر کی واضح دلیل ہے، یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں یہ سب اب معمول بن چکا ہے؟
وفاقی وزرا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر پر حملے کی مذمت کی ہے۔
سیاستدانوں کی ایاز امیر پر حملے کی مذمت
عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹر پر لکھا کہ میں سینئر صحافی ایاز امیر پر ہونے والے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ پاکستان میں شہریوں، مخالف سیاستدانوں، صحافیوں کو جعلی ایف آئی آر ، تشدد اور بدترین قسم کی فسطائیت کا سامنا ہے۔ ریاست اخلاقی اقدار کھونے کے بعد تشدد پر اُتر آتی ہے۔
چودھری برادران
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین، سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی اور مونس الٰہی نے سینئر صحافی و تجزیہ نگار ایاز امیر اور ان کے ڈرائیور پر تشدد کی پرزور مذمت کی۔
چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ایاز امیر نہایت ہی شائستہ اور سلجھے ہوئے صحافی ہیں، ان پر تشدد کسی صورت قابل قبول نہیں۔
چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ پنجاب حکومت ایاز امیر پر حملہ کرنے والوں کو فی الفور گرفتار کرے۔
سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی نے بھی کہا کہ ذمہ دار افراد کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
عطا اللہ تارڑ
وزیر داخلہ پنجاب عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ایاز امیر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تشدد کرنے والوں پر پرچہ بھی ہو گا اور قانونی کارروائی بھی کی جائے گی، عدم برداشت نے معاشرے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
شہباز گل
ڈاکٹر شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ایاز امیر پر حملہ تشدد اور موبائل فون بھی چھین لینے کی اطلاع ملی ہے، یہ وہی روایتی فسطائیت کے ہتھکنڈے ایجنڈے ہیں، پر نہ چلنےوالی نا پسندیدہ آوازوں کو طاقت دھونس دھمکی سے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پرویز رشید
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما پرویز رشید نے لکھا کہ ایاز میر کے ساتھ ہونے والے تشدد کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ شہریوں کے تحفظ کے ذمہ دار تمام اداروں کو مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قانون کے حوالے کرنے کا فرض ادا کرنا ہو گا ۔
فرخ حبیب
سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے لکھا کہ ایاز امیر معروف صحافی تجزیہ نگار اورکالمنسٹ ہے ان پر حملہ کی پرزور مذمت کرتے ہے۔ اس نالائق وزیراعظم کی تباہی حکومت میں صحافی محفوظ نہیں ہے اختلاف رائے پر تشدد، دھونس ، دھمکیاں FIRs شروع ہوجاتی ہے۔
فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ پی ٹی آئی سینئر صحافی پر حملے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ جب سے امپورٹڈ گورنمنٹ کی حکومت آئی ہے صحافیوں پر حملے ایک معمول بن گئے ہیں، ہم ایاز امیر پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، اختلاف رائے کو برداشت کیا جانا چاہیے۔