لاہور، پی پی 158 کا حلقہ سیاسی طورپر متحرک، ن لیگ، پی ٹی آئی میں کانٹے دار مقابلہ متوقع

Published On 07 July,2022 09:18 am

لاہور: (ویب ڈیسک) ضمنی انتخاب کے محاذ پر پی پی 158 کا حلقہ سیاسی طورپر انتہائی متحرک نظر آرہا ہے، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے، سیاسی جماعتوں کے ووٹ بینک کے ساتھ ساتھ امیدواروں کا اپنا اثرو رسوخ اہم کردار ادا کرے گا۔

پی پی 158 واحد حلقہ جہاں ڈی سیٹ ہونے والے سابق صوبائی وزیر علیم خان مقابلے میں نہیں، تحریک انصاف نے میاں اکرم عثمان اور مسلم لیگ ن نے رانا احسن شرافت کو انتخابی اکھاڑے میں اتار دیا، علیم خان اس حلقے سے ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے ،انکے مدمقابل ووٹ لے سکے تھے۔

پی پی 158 کے حلقے میں ٹوٹل آباد ی تین لاکھ 64 ہزار 205 ہے، کل ووٹر ایک لاکھ 95 ہزار 777 ہیں، مرد ووٹرز ایک لاکھ پانچ ہزار دو سو انہتر جبکہ خواتین ووٹرز نوے ہزار پانچ سو آٹھ ہیں، پی پی 158 میں گلبر گ ، گلدشت کالونی، اپرمال، شاد مان ،شاہ جمال دھر م پورہ ،گڑھی شاہو ،صدر کے علاقے شامل ہیں

حلقے کے عوام نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام انتخاب کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت بنی،علیم خان وزیر بھی بنے لیکن حلقے میں مسائل کا انبار موجود ہے، علاقے کے عوام اس حوالے سے مسائل بارے شکایات کرتے نظر آتے ہیں۔

دوسری طرف تحریک انصاف کی انتخابی مہم کے سلسلے میں اس حلقے میں پارٹی چیئرمین عمران خان بھی ایک ورکر کنونشن سے خطاب کرچکےہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدار رانا احسن شرافت کی مہم میں لیگی رہنما بھی پیش پیش ہیں۔

سابق صوبائی وزیرعلیم خان ڈی سیٹ ہونے کے بعد الیکشن تو نہیں لڑ رہے لیکن رانا احسن کے ساتھ مکمل تعاون ضرور کر رہے ہیں۔
 

Advertisement