لاہور:(دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو جو کرنا یا کروانا ہے اس کی تیاری کریں، ہم آپ کو روک کر دکھائیں گے، آپ نے لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی تو سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا۔
لاہور میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کو ہر صورت یقینی بنائیں گے، لوگوں نے آج سارا دن گھٹیا گفتگو دیکھی، فرعونیت، تکبر اور غرور میں غرق لوگوں نے آج سیاسی مخالفین، افسران کا نام لے لے کر گالیاں اور دھمکیاں دیں، شاید یہی وہ لمحات تھے جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کرنے اور فسادیوں اور عمرانی فتنے کو سرنگوں کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تجربہ کار سیاستدان چودھری شجاعت حسین کے فیصلے نے پاکستان کو عمرانی فتنے سے محفوظ کیا، اس ٹولے کے فساد سے محفوظ کیا اور آج ملک میں جمہوریت اور رواداری کو فروغ دیا ہے، اتحادی جماعتوں کی قیادت اور تمام کارکنان چوہدری شجاعت کے اس فیصلے کو سراہتے اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جو شخص ملک کو تقسیم کرنا چاہتا ہے، جو نواجوانوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے، جو شخص پاکستانی قوم کے لیے ناسور ہے، چوہدری شجاعت نے اس کی شناخت کرکے فیصلہ کیا، جس کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو کامیابی ملی۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ہم قانون، لوگوں کی عزت و احترام کرنا آپ کو ازبر کروائیں گے، سوال یہ پیدا نہیں ہوتا کہ آپ کسی قسم کا تشدد یا کوئی اور معاملہ کرنے کی کوشش کریں، اگر آپ نے لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی تو سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا، قانون کی حکمرانی کو ہر صورت یقینی بنائیں گے، آپ کو اس قسم کی بھول نہیں ہونی چاہیے، میاں حمزہ شہباز اکثریت حاصل کرکے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے ہیں، ان کے انتخاب میں ان غریبوں کی دعاؤں کا بھی اثر ہوگا جن کے بجلی کے بل معاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اس فسادی ٹولے نے شور کیا تھا جس کے باعث یہ فیصلہ مؤخر ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) اور اس عمل میں جتنے بھی کردار شامل تھے ان سب کو اپنی اور اپنی جماعت کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں، 17 جولائی کے ضمنی انتخابات کا نتیجہ پی ایم ایل (ن) کے اپنے فیصلے کی وجہ سے ہمارے خلاف آیا تھا، ہم نے اپنے اس غلط فیصلے کو بھی تسلیم کیا، اور انتخابی نتائج کو بھی تسلیم کیا لیکن اس کے باوجود ہمیں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو گالیاں دیں، پنجاب کے ضمنی انتخابات میں ہمارے ووٹوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ہمارے اور پی ٹی آئی کے ووٹوں میں معمولی فرق تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ معلوم ہوا ہے کہ عمران خان آ رہے ہیں، انہوں نے کل بھی کہا تھا کہ اس کے بعد جو کچھ ہوگا اس کی ذمہ داری ان پر عائد نہیں ہوگی، جی آپ کی ذمہ داری نہیں ہوگی، جو آپ کرنا یا کروانا ہے اس کی تیاری کریں، ہم آپ کو روک کر دکھائیں گے، اللہ تعالیٰ نے اس عمرانی فتنے کو جس ذلت سے دوچار کیا ہے، جس طرح اس کی شناخت پوری قوم کو ہو رہی ہے، یہ الیکشن کا سال ہے اور جب عام انتخابات ہوں گے تو پاکستان کی سیاسی جماعتیں مل کر اس فتنے کا ہر علاقے میں مؤثر اور شافی علاج کریں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 63 اے کے تحت سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے فیصلے کی رو سے پارٹی کی ہدایت کے خلاف کاسٹ کیا جانے والا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا، اور وہ لوگ نااہل بھی ہوں گے، اس فیصلے کا نشانہ 25 لوگ پہلے ہی بن چکے ہیں، ان تمام کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے تھا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے تمام اراکین کو خط لکھا کہ پارٹی کے سربراہ عمران خان کی ہدایت ہے کہ آپ چوہدری پرویز الہٰی کو ووٹ دیں گے اور اگر ووٹ نہیں دیا تو پارٹی ہدایت کی خلاف ورزی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسی بنیاد پر یعنی پارٹی سربراہ اور سیکریٹری جنرل کے لیٹر ہیڈ پر 25 ارکین پنجاب اسمبلی ڈی سیٹ ہوئے، بعد ازاں یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوا، آج پنجاب اسمبلی میں جو اعتراض راجہ بشارت نے پیش کیا وہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے سامنے بھی رکھا گیا تھا، پارٹی سربراہ کی ہدایات اور سیکریٹری جنرل کا لیٹر ہیڈ پارٹی ممبران کو سمجھانے کے لیے کافی تھا کہ پارٹی کی ہدایات کیا ہے، لہٰذا ان لوگوں نے پارٹی کی ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے اس لیے یہ 25 اراکین ڈی سیٹ ہوئے تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ موجود ہے جبکہ اسمبلی کی کارروائی کو آئینی تحفظ حاصل ہے اس لیے یہ فیصلہ برقرار رہے گا، ہم پنجاب اور مرکز میں اپنی خدمات جاری رکھیں گے۔