اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع کے جموں میں ایک تقریب میں غیر ضروری اور مکمل طور پر ناقابل قبول بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع نے اپنے ریمارکس میں جموں و کشمیر کے تنازعہ کے بارے میں تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے اور پاکستان کو دھمکیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی سینئر بھارتی سیاست دان نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کی جائز، مقامی اور منصفانہ جدوجہد آزادی پر تنقید کرنے کی کوشش کی ہو۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی سیاسی شخصیات کے اشتعال انگیز بیانات مقبوضہ کشمیر کی حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت کو اس بات کا جائزہ لینا چایئے کہ سخت قوانین کے نفاذ، وادی کشمیر کو کئی دہائیوں تک فوجی محاصرے میں رکھنے، ہزاروں بے گناہ کشمیریوں اور ان کے حقیقی نمائندوں کو قید کرنے اور ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کے بے دریغ قتل کے باوجود بھارت کشمریوں کے جذبہ آزادی کو کیوں خاموش نہیں کراسکا ہے اور یہ کہ کشمیریوں کے دل میں آزادی کا شعلہ روشن ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کو تاریخ سے ایک یاد دہانی کی ضرورت ہے کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد میں مضمر ہے۔
ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد میں ہر ممکن مدد فراہم کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت کو کشمیری عوام پر جاری مظالم اور مقبوضہ علاقہ کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی غیر قانونی کوششوں سے روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن اور استحکام کا حامی ہے، اس کے ساتھ ساتھ، ہم کسی بھی جارحانہ عزائم کو ناکام بنانے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں اور کہ ہم نے ماضی قریب سمیت متعدد مواقع پر اس سلسلے میں اپنے عزم اور صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔